رسائی کے لنکس

پشاور میں غیرت کے نام پر لڑکا اور لڑکی قتل، تین افراد گرفتار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں لڑکے اور لڑکی کے غیرت کے نام پر قتل کے الزام میں پولیس نے تین مبینہ ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

پشاور کے علاقے یکہ توت میں غیرت کے نام پر لڑکے اور لڑکی کے قتل کا مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق لڑکے اور لڑکی کو قتل کرنے کے بعد دونوں کے رشتے داروں نے باہمی رضا مندی سے ان کی تدفین خفیہ طور پر مقامی قبرستان میں کی تھی۔

قتل کے واقعے کے حوالے سے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) اعتراز خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وقاص اور زیبا کو گزشتہ ہفتے دو جولائی کو قتل کیا گیا تھا جب کہ ان دونوں کی تدفین بھی خفیہ طور پر کی گئی تھی۔

ڈی ایس پی اعتزاز خان کے مطابق پولیس کو قتل کے ایک ہفتے بعد اس کا علم ہوا۔ پولیس نے سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے دونوں قبروں کی نشاندہی کر لی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں مبینہ طور پر ملوث تین ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے گرفتار افراد کے حوالے سے مزید تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں مزید کارروائی کے لیے درخواست مقامی عدالت میں جمع کرا دی گئی ہے۔

پولیس عہدیداروں کے مطابق قبروں کی نشاندہی کے بعد اس پر پولیس کا پہرہ بھی لگا دیا گیا ہے تاکہ کوئی مدفن لاشوں کو یہاں سے منتقل نہ کر دے۔

’خون کو خون تصور کرنا ہوگا‘
please wait

No media source currently available

0:00 0:05:35 0:00

خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی سماجی کارکن شاہدہ شاہ نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیر انسانی اور غیر اخلاقی عمل قرار دیا ہے۔

شاہدہ شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت سے اس واقعے میں ملوث تمام ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کرے اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔

خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے سماجی کارکنان کے مطابق خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں گزشتہ کچھ برسوں میں غیرت کے نام پر قتل کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ مئی میں قبائلی ضلعے شمالی وزیرستان میں دو خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا تھا۔

ان خواتین کے قتل کی وجہ ایک نوجوان کے ساتھ ویڈیو بنانا اور بعد میں اس ویڈیو کا وائرل ہو جانا تھا۔ اس ویڈیو میں تین خواتین نظر آ رہی تھی تاہم ایک خاتون کو چھوڑ دیا گیا تھا۔ ویڈیو بنانے اور اسے مبینہ طور پر وائرل کرنے والے شخص کے ساتھ ساتھ دونوں خواتین کو قتل کرنے والے نوجوان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

پشاور ہائی کورٹ کی بنوں بینچ نے ان کی ملزمان ضمانت کی درخواستوں کو چند روز قبل مسترد کر دیا تھا۔

پاکستان ميں انسانی حقوق کے تحفظ کے ادارے ہيومن رائٹس کميشن آف پاکستان (ايچ آر سی پی) کی سال 2019 کی رپورٹ کے مطابق صوبہ سندھ ميں 108، پنجاب ميں 159 جب کہ صوبہ خيبر پختونخوا ميں 40 خواتین کو غيرت کے نام پر قتل کيا گيا۔دوسری جانب صوبہ پنجاب ميں 55 اور خيبر پختونخوا ميں 40 مرد غيرت کے نام پر قتل کیے گئے۔

ايچ آر سی پی کی رپورٹ کے مطابق يہ اعداد و شمار معاشرے ميں غيرت کے نام پر قتل کا ايک رُخ ہے جب کہ صحيح اعداد و شمار اس سے کہيں زيادہ ہو سکتے ہيں کيوں کہ عموما تھانوں ميں مختلف وجوہات کی وجہ سے بہت کم کيس رپورٹ ہوتے ہيں۔

XS
SM
MD
LG