رسائی کے لنکس

پانچ لوگ کروڑوں عوام کی تقدیر کا فیصلہ نہیں کر سکتے: نواز شریف


سابق وزیراعظم نواز شریف (فائل فوٹو)
سابق وزیراعظم نواز شریف (فائل فوٹو)

نواز شریف نے جلسے کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف کوئی بدعنوانی ثابت نہیں ہوئی اور ان کے بقول پانچ لوگ کروڑوں عوام کی قسمت کا فیصلہ نہیں کر سکتے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایک بار پھر اپنے خلاف عدالتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی عدالتی فیصلہ عوام سے ان کے تعلق کو ختم نہیں کر سکتا۔

ایبٹ آباد میں اتوار کو اپنی جماعت مسلم لیگ ن کے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے اپنے اسی موقف کو دہرایا جو وہ جولائی میں اپنے خلاف آنے والے عدالتی فیصلے کے بعد سے اپنائے ہوئے ہیں۔

نواز شریف نے جلسے کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف کوئی بدعنوانی ثابت نہیں ہوئی اور ان کے بقول پانچ لوگ کروڑوں عوام کی قسمت کا فیصلہ نہیں کر سکتے۔

"کیا آپ لوگوں کو یہ فیصلہ قبول ہے، یہ چار پانچ لوگ کروڑوں عوام کی قسمت کا فیصلہ نہیں کر سکتے۔ انھوں نے آپ کے منتخب وزیراعظم کو اٹھا کر باہر پھینک دیا۔"

سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے ہی نواز شریف کے خلاف مقدمے کی سماعت کی تھی جب کہ جس مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے ان کے اور ان کے خاندان کے خلاف تحقیقات کی تھیں اس کے ارکان کی تعداد بھی پانچ تھی۔

عدالتی فیصلے کے نتیجے میں اپنے عہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد نواز شریف اپنی تقاریر اور بیانات میں ایسے ہی الفاظ کا استعمال کرتے آ رہے ہیں جسے ناقدین اور حزب مخالف ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش قرار دیتے ہیں۔

لیکن حکمران جماعت مسلم لیگ ن اس تاثر کو مسترد کرتی ہے۔

نواز شریف اور ان کے تین بچون کے علاوہ داماد اور ایک سمدھی وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو احتساب عدالتوں میں ریفرنسز کا بھی سامنا ہے جب کہ نیب لاہور عدالت سے استدعا بھی کر چکا ہے کہ سابق وزیراعظم کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے تاکہ وہ ملک سے باہر نہ جا سکیں۔

اس بارے میں تاحال کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا ہے۔

اتوار کو ہونے والے جلسے کو مسلم لیگ ن کی خیبر پختونخواہ میں انتخابی مہم کا باقاعدہ آغاز بھی قرار دیا جا رہا ہے۔

اس سے قبل نواز شریف کے سب سے بڑے ناقد اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان صوبے میں متعدد مقامات پر جلسے منعقد کر چکے ہیں جب کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی کئی روز تک یہاں مقیم رہ کر اپنی جماعت کی تنظیم سازی میں مصروف رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG