پاکستان نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی جانب سے بھارتی زیر انتظام کشمیر میں، ’’شہری آبادی کے خلاف‘‘ مبینہ ’’شدید طاقت کے استعمال‘‘ سے متعلق بیان کا خیر مقدم کیا ہے، جس میں ایک آزادانہ اور غیر جانبدار بین الاقوامی مشن روانہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
یہ بیان اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب، سفیر تہمینہ جنجوا نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی جانب سے دیے گئے بیان کے جواب میں بدھ کو جاری کیا گیا ہے۔
تہمینہ جنجوا نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے مؤقف کی حمایت کرتا ہے جس میں صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے’’ ایک آزادانہ، غیرجانبدار بین الاقوامی مشن‘‘ بھیجنے کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا ہے، تاکہ، بقول اُن کے ’’گذشتہ دو ماہ سے بھارتی مقبوضہ افواج کی جانب سے سرزد ہونے والی سنگین خلاف ورزیوں کی خیرجاندارانہ تفتیش کی جا سکے‘‘۔
بقول سفیر تہمینہ جنجوا، ’’مشن کے دورے سے استثنیٰ برتے جانے والے طور طریقے سے نمٹنے میں مدد ملے گی‘‘۔
اپنے بیان میں رعد الحسین نے کہا تھا کہ "ہمیں دونوں جانب سے تصادم، لوگوں کے ہلاک و زخمی ہونے سے متعلق متضاد بیانیہ مل رہا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ایک آزاد، غیر جانبدار اور بین الاقوامی مشن بہت ضروری ہے، جو یہاں جا کر دونوں جانب کے دعوؤں کی آزادانہ تحقیق کرے۔"
سفیر جنجوا نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں کشمیر کو ’’ایک بین الاقوامی تنازع‘‘ قرار دیا گیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’تازہ ترین کشیدگی کی داخلی نوعیت کے باوجود، جس کا آغاز 22 برس کے برہان مظفر وانی کی ماورائے عدالت ہلاکت سے ہوا، جن کی میت کے جلوس میں 200000 افراد سڑکوں پر نکل آئے، بھارت اس کے مقامی ہونے کے بارے میں شکوک کا اظہار کر رہا ہے۔ ‘‘
پاکستان کی مستقل مندوب نے مزید کہا کہ ’’تحمل کے بھارتی دعوے بالکل بے معنی ہیں۔‘‘
بقول اُن کے، ’’یہ بات گذشتہ دو ماہ کے حقائق کی بنیاد پر مبنی ہے، جس دوران بھارتی افواج نے 100 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو ہلاک کیا، جب کہ 700 سے زائد زخمی ہیں، اور بیسیوں کی بینائی بالکل جاتی رہی یا اُنھیں بمشکل کچھ سجھائی دیتا ہے، جس کا باعث چھروں والی بندوق کا استعمال ہے، جن سے تقریباً 10000 افراد کے زخم آئے۔‘‘