انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ زید رعد الحسین نے کہا ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بگڑتی صورتحال کے باعث لازمی ہے کہ اس سے متعلق آزادانہ، غیرجانبدارانہ بین الاقوامی مشن تشکیل دیا جائے۔
جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے منگل کو افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے اپنی جانب سے متنازع علاقوں تک رسائی کی درخواست پر بھارت کی خاموشی پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔
کشمیر کے اس حصے میں جولائی کے اوائل میں ایک علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی بھارتی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں ہلاکت کے بعد مظاہرے شروع ہوئے تھے جو تاحال جاری ہیں اور اس دوران سکیورٹی فورسز سے مڈبھیڑ میں 80 کے لگ بھگ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ حکام نے کرفیو نافذ کرتے ہوئے مواصلاتی نظام کو بھی عملاً معطل کر رکھا ہے۔
رعد الحسین کا کہنا تھا کہ انھوں نے دو ماہ قبل بھارت اور پاکستان کی حکومتوں سے درخواست کی تھی کہ ان کے ادارے کے حکام کو لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب کشمیر کے علاقوں میں جانے کی اجازت دی جائے۔
ان کے بقول پاکستان کی طرف سے انھیں رواں ماہ ایک خط موصول ہوا جس میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ٹیم بھیجنے کا کہا گیا لیکن بھارت کی طرف سے تاحال انھیں کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
"ہمیں دونوں جانب سے تصادم، لوگوں کے ہلاک و زخمی ہونے سے متعلق متضاد بیانیہ مل رہا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ ایک آزاد، غیر جانبدار اور بین الاقوامی مشن بہت ضروری ہے جو یہاں جا کر دونوں جانب کے دعوؤں کی آزادانہ تحقیق کرے۔"
پاکستان بھارتی کشمیر کی صورتحال پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے اس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتا آ رہا ہے جب کہ بھارت پاکستانی تشویش کو مسترد کرتے ہوئے کشمیر کی صورتحال کو اپنا داخلی معاملہ قرار دیتا ہے۔