پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں مشتبہ شدت پسندوں کے حملے میں کم ازکم دو سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔
سکیورٹی حکام کے مطابق جمعہ کو غلام خان نامی علاقے میں پیش آنے والے واقعے کے بعد جوابی کارروائی میں کم ازکم پانچ مشتبہ شدت پسندوں کو بھی ہلاک کر دیا گیا۔
افغان سرحد سے ملحقہ علاقے میں شدت پسندوں کے ایک گروپ نے سکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کیا تھا جسے ناکام بنا دیا گیا۔
شمالی وزیرستان میں گزشتہ جون سے پاکستانی فوج نے شدت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائی شروع کر رکھی ہے جس میں حکام کے بقول سیکڑوں ملکی و غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان کے نوے فیصد علاقے کو شدت پسندوں سے پاک کر دیا گیا ہے جب کہ چند علاقوں میں اب بھی شدت پسندوں کی موجودگی کے باعث سکیورٹی فورسز اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
دریں اثناء قبائلی علاقوں سے ملحقہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے دو سیاسی کارکن ہلاک ہوگئے۔
اطلاعات کے مطابق جمعرات کو دیر گئے صوابی کے علاقے میں بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں قائم کیے گئے کیمپوں کے قریب موٹرسائیکل پر سوار نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی۔
مرنے والوں میں سے ایک شخص کا تعلق صوبے میں برسر اقتدار پاکستان تحریک انصاف اور دوسرے کا جماعت اسلامی سے بتایا جاتا ہے۔
حملہ آور جائے وقوع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جب کہ پولیس نے شواہد جمع کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
خیبر پختونخواہ میں ہفتہ کو بلدیاتی انتخابات منعقد ہو رہے ہیں۔