پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارت کے فروغ سے متعلق دوطرفہ امریکہ ۔ پاکستان ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ (ٹیفا) کا آٹھواں اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔
اس اجلاس میں امریکی وفد کی قیادت تجارتی نمائندے سفیر مائیکل فرومن جب کہ پاکستانی وفد کی سربراہی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کی۔
وفاقی وزیر خرم دستگیر نے امریکی وفد سے کہا کہ وہ پاکستان سے متعلق سفری انتباہ کا از سر نو جائرہ لے۔
پاکستان میں قیام کے دوران امریکہ کے تجارتی نمائندے سفیر مائیکل فرومن نے امریکہ ۔ پاکستان ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ (ٹیفا) پر بات چیت کے لیے اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی ہے۔
پاکستانی تاجر امین اکبر ہاشوانی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس طرح کے سفری انتباہ سے تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر ہوتی ہے۔
’’امریکہ میں ایک تو جو خبر ہوتی ہے وہ منفی خبر ہوتی ہے، پاکستان کی مثبت خبر تو اب آتی نہیں ہے اب اس میں اگر ٹریول ایڈوائزریز ہم نکالیں گے واضح طور پر منفی پہلو ہی جائے گا، تو اگر آپ ٹریول ایڈوائزری بناتے ہیں تو یہ بھی بتائیں کہ ملک کے زیادہ تر علاقے محفوظ ہیں اور رات کو بھی آپ جا سکتے ہیں۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ بہت سے امریکی تاجر بھی اس طرح کے سفری انتباہ کی وجہ سے پاکستان نہیں آتے۔
’’جو لوگ امریکہ سے آتے ہیں وہ انشورنس لے کر آتے ہیں یا تو انشورنس کمپنی کہتی ہے کہ ادھر ہم آپ کا انشورنس کور نہیں کرتے یا وہ کہیں گے پریمیئم بہت زیادہ ہو گا اس طرح سے امریکہ سے آنے والے غیرملکیوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے جو پاکستان آتے ہیں۔‘‘
اُدھر پاکستانی حکام سے ملاقاتوں میں سفیر مائیکل فرومن نے کہا کہ امریکہ پاکستانی حکومت اور نجی شعبے کے ساتھ مل کر باہمی تجارت اور سرمایہ کاری میں بہتری کے لیے پر عزم ہے۔
’ٹیفا کونسل ‘کے اجلاس کی میزبانی وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے کی، جس میں پاکستانی مصنوعات کے لیے امریکہ میں مارکیٹ تک وسیع رسائی، لیبر اصلاحات میں تعاون، کاروباری سطح کے تعلقات اور حقوق املاک دانش سمیت تجارت و سرمایہ کاری سے متعلق اہم معاملات کا احاطہ کیا گیا۔
امریکی سفارت خانے سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق امریکہ کے تجارتی نمائندے مائیکل فرومن نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ معاشی تعلقات کو امریکہ بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک مضبوط معاشی تعلقہے جو ہزاروں افراد اور ان کے خاندانوں کی زندگی میں بہتری پر مبنی ہے۔
’’ہم نے کافی کامیابی حاصل ہے لیکن اب بھی بہت پیش رفت کی گنجائش باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہمارے تعلقات کےبہترین سال ہمارے سامنے ہیں اور ہم اپنے سامنے موجود بے شمار مواقع سے بھرپور طریقے سے مستفید ہونے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ رواں سال ستمبر میں امریکہ۔ پاکستان کلین انرجی پارٹنرشپ کے تحت پاکستان میں نجی شعبے کے لیےتقریباً آٹھ کروڑ اسی لاکھ ڈالر کی فراہمی کے لیے امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) اور پانچ پاکستانی بینکوں کے درمیان پندرہ سالہ اشتراک پر اتفاق ہوا تھا۔
امریکہ پاکستانی برآمدات کی سب سے بڑ ی منڈی اور پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری کا ایک بنیادی ذریعہ ہے۔ امریکی سفارت خانے سے جاری بیان کے مطابق 2015 میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان باہمی تجارت 5.5 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی تھی۔