پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ وزیرِ خارجہ خواجہ آصف کا دورہ امریکہ بہت اہمیت کا حامل ہے اور اس سے دونوں ملکوں کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون کی راہ ہموار ہو گی۔
خواجہ آصف ان دنوں امریکہ کے سرکاری دورے پر ہیں جہاں بدھ کو اُن کی اپنے امریکی ہم منصب ریکس ٹلرسن سے ملاقات ہوئی تھی۔
وزیرِ خارجہ جمعرات کو امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر میک ماسٹر سے ملاقات کریں گے۔
نفیس ذکریا کے مطابق دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان تفصیلی ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کے علاوہ علاقائی سلامتی بشمول افغانستان کی صورت حال اور پاک بھارت تعلقات پر بھی بات چیت کی گئی۔
خواجہ آصف سے ملاقات کے بعد امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان مشترکہ شراکت داری جنوبی ایشیا کے طویل المدتی استحکام کے لیے انتہائی اہم ہے۔
حزبِ مخالف کی جماعت تحریکِ انصاف سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی شفقت محمود نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ دوطرفہ تعلقات کے بارے میں امریکی وزیرِ خارجہ کا بیان مثبت ہے۔
’’بڑی دیر کے بعد پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کے بارے میں کوئی مثبت بیان آیا ہے۔ اور پاکستان اور امریکہ اچھے شراکت دار ہو سکتے ہیں بشرطیکہ امریکہ کی جو اپنی ناکامیاں ہیں افغانستان میں ان کا سارا بوجھ پاکستان پر نہ ڈالے۔۔۔۔ بحیثیت مجموعی اچھا بیان تھا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات بہتر ہونے چاہئیں۔‘‘
تاہم شفقت محمود کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو حکومت عالمی برادری کے سامنے پیش نہیں کر سکی ہے۔
’’میرا خیال ہے کہ یہ حکومت کی بہت بڑی ناکامی تھی کیونکہ جتنی قربانیاں پاکستان نے دی ہیں، جتنی دل جوئی سے ہماری افواج نے لڑائی کی ہے، دہشت گردی کے خلاف جو قربانیاں دی ہیں وہ ہم نہیں پہنچا سکے۔‘‘
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی زیب جعفر کہتی ہیں کہ پاکستان نے اپنا موقف امریکہ پر واضح کیا ہے جس کے بعد اُن کے بقول امریکہ کی طرف سے مثبت جواب آیا ہے۔
’’میرا خیال ہے کہ بہت اچھا اور مثبت بیان آیا ہے امریکہ کی طرف سے جو ہمیشہ سے کہا کرتا تھا کہ ڈو مور اور پاکستان کا موقف اس مرتبہ بڑا کلیئر گیا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بہت قربانیاں دی ہیں۔۔۔ امریکہ کو چاہیے کہ پاکستان کو ایک احترام دے۔‘‘
تجزیہ کار رؤف حسن کہتے ہیں کہ پاکستان کو عالمی برادری کے سامنے واضح مؤقف پیش کرنا ہو گا اور اُن کے بقول جو کہا جائے اُس پر عمل درآمد بھی کیا جائے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کو اس بات کا ادارک ہے کہ خطے میں امن و سلامتی کے لیے دونوں کے درمیان تعاون اہم ہے اور باہمی تعاون ہی سے دیرپا امن کے مقصد کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔