تربیلا جھیل میں ایک روز قبل کشتی الٹنے کے بعد لاپتا ہونے والے افراد کی تلاش جمعرات کو دوسرے روز بھی جاری رہی۔ حکام کا کہنا ہے کہ پانی کے تیز بہاؤ کے باعث امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
امدادی کارکن ڈوبنے والی کشتی کو نکالنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ لاپتا ہونے والے زیادہ تر افراد کی نعشیں کشتی کے نیچے ہی پھنسی ہوئی ہیں۔
خیبر بختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان جمعران کے روز ہری پور میں تربیلا جھیل کے کنارے قائم کیمپ گئے جہاں پر انہیں حادثے اور امدادی کارروائیوں کے بارے میں بریف کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ محمود خان نے حکام کو تربیلا جھیل میں چلائی جانے والی تمام کشتیوں کا فوری اندراج کرنے اور کسی کو بھی بغیر حفاظتی جیکٹ کشتیوں میں سوار ہونے سے روکنے کی ہدایات دیں۔۔
انہوں نے اس حادثے میں زخمیوں کے لیے ایک ایک لاکھ روپیے جب کہ ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے لیے پانچ لاکھ روپیے فی کس امداد دینے کا بھی اعلان کیا۔
ہنگامی کیمپ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر مواصلات اکبر ایوب خان نے بتایا کہ دو افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے جب کہ 4 افراد کی نعشیں نکالی جا چکی ہیں اور دیگر لاپتا افراد کی تلاش جاری ہے۔
اکبر ایوب نے کہا کہ پانی کے تیز بہاؤ کے وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات پیش آ رہی ہے۔
حکام نے بتایا کہ ڈوبنے والی کشتی پر سوار لوگوں کا تعلق طور غر اور شانگلہ اضلاع سے تھا اور ان میں سے 14 افراد ایک ہی خاندان کے تھے۔