پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیر ستان میں نامعلوم مسلح افراد نے پیر کو مقامی طالبان کے ایک اہم رہنما کو ہلاک کر دیا۔
انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے کہ سیاہ شیشوں والی گاڑی میں سوار حملہ آوروں نے شاکر الله شاکر کو شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ کے قریب اُس وقت نشانہ بنایا جب وہ موٹر سائیکل پر سفر کر رہا تھا۔
شاکر الله شاکر کا تعلق طالبان کی شاخ ’فدائین ِ اسلام‘ سے تھا اور وہ خودکش حملہ آوروں کو تربیت دینے کے حوالے سے جانا جاتا تھا۔ ایک مقامی اخبار کودیے گئے انٹر ویو میں شاکر الله شاکر نے اپنے کیمپوں میں ایک ہزار سے زائد خوکش بمباروں کی تربیت کا دعویٰ کیا تھا۔
کسی گروہ نے فوری طور پر اس کارروائی کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
مزید برآں اطلاعات کے مطابق سینیئر شدت پسند کمانڈر فضل سید نے تحریک طالبان پاکستان سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے۔ قبائلی علاقے کرم سے تعلق رکھنے والے کمانڈر کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے یہ فیصلہ طالبان کی طرف سے شہریوں اور مساجد پر حملوں کی وجہ سے کیا ہے۔ ”ہم نے حملوں میں غیر مسلح اور بے گناہ افراد کی ہلاکت پر کئی مرتبہ احتجاج کیا لیکن اُس پر توجہ نہیں دی گئی، اس لیے ہم تحریک طالبان سے الگ ہو رہے ہیں۔“
دریں اثنا شمالی و جنوبی وزیرستان کے سرحدی علاقے درِ نشتر میں ایک مبینہ امریکی میزائل حملے میں کم از کم چار عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔
مقامی انتظامیہ کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے یا ڈرون سے داغے گئے میزائلوں کا ہدف ایک گاڑی تھی جو حملے میں مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
افغان سرحد سے ملحقہ اس علاقے تک ذرائع ابلاغ کی رسائی نا ہونے کے باعث یہاں پیش آنے والے واقعات کی غیر جانبدار ذرائع سے تفصیلات کا حصول تقریباً ناممکن ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1