حکومتِ پاکستان نے کرونا کے باعث چھ ماہ سے بند تعلیمی ادارے 15 ستمبر سے مرحلہ وار کھولنے کا اعلان کیا ہے۔
وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود کی زیرِ صدارت پیر کو اسلام آباد میں تمام صوبوں کے وزرائے تعلیم کا مشترکہ اجلاس ہوا جس کے دوران کرونا وائرس کے باعث تعطل کے شکار تدریسی عمل کی دوبارہ بحالی سے متعلق امور پر غور کیا گیا۔
وزرائے تعلیم کے اس اجلاس میں ملک بھر کے تعلیمی ادارے مرحلہ وار کھولنے کا متفقہ فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس کے فیصلوں کے مطابق 15 ستمبر سے ملک بھر کی جامعات، کالجز اور نویں و دسویں جماعت کے طلبہ کے لیے ہائی اسکولز کھولے جائیں گے۔
صورتِ حال کا جائزہ لینے کے بعد 22 ستمبر سے چھٹی سے آٹھویں جماعت کے طلبہ کے لیے اسکول کھولے جائیں گے جب کہ نرسری سے کلاس پنجم تک کے طلبہ 30 ستمبر سے اسکول جاسکیں گے۔
دوسری جانب وزیرِ اعظم عمران خان نے قومی رابطہ کمیٹی برائے کرونا وائرس (این سی او سی) کا اجلاس منگل کو بلا لیا ہے جو کہ تعلیمی اداروں کو کھولنے کے فیصلے کی حتمی منظوری دے گی۔
یاد رہے کہ عالمگیر وبا کے باعث پاکستان کے تعلیمی ادارے تقریباً چھ ماہ سے بند ہیں۔
ادھر وزیرِ تعلیم پنجاب ڈاکٹر مراد راس نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے کرونا وائرس کے قوائد و ضوابط کو اپنائیں گے اور متبادل دنوں میں اسکول کھولنے پر عمل کریں گے۔
وزیرِ تعلیم سندھ سعید غنی نے بھی بین الصوبائی وزرائے تعلیم اجلاس میں تعلیمی ادارے کھولنے کے فیصلے کی تصدیق کی۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اگر کسی علاقے میں کرونا بڑھتا ہے تو وہاں اسکولز بند کیے جائیں گے، اسکول میں ماسک کا استعمال مکمل طور پر لازمی ہوگا اور ایس او پیز پر عمل نا کرنے پر سخت کارروائی کی جائے گی۔
'تعلیمی اداروں کو کرونا ایس او پیز کا پابند بنائیں گے'
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک بھر کے تمام اسکولوں کو پابند کیا جائے گا کہ وہ حکومت کی جاری کردہ ہدایات پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مدارس، ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ سمیت تمام تعلیمی اداروں پر ایس اوپیزکا اطلاق ہوگا اور خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ طویل عرصے کے انتظار اور مشکل سے گزرنے کہ بعد ہم تعلیمی ادارے کھول رہے ہیں جس پر وہ والدین کے تعاون کے شکر گزار ہیں۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ جامعات میں اعلی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کی تعداد تقریباً 70 لاکھ ہے اور چھٹی سے آٹھویں کلاسز کے مجموعی طلبہ کی تعداد 64 لاکھ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے کے وقفے کے ساتھ جامعات اور ہائی اسکول کھلنے کے بعد حالات بہتر رہے تو ملک بھر کے تمام تعلیمی اداروں کو کھول دیا جائے گا۔
والدین اور اساتذہ کے لیے ہدایات
دوسری جانب قومی رابطہ کمیٹی برائے کرونا وائرس (این سی او سی) نے طلبہ کو وائرس سے بچانے کے لیے والدین اور اساتذہ کے لیے ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے۔
این سی او سی کی جانب سے موبائل میسج کے ذریعے والدین سے کہا گیا ہے کہ وہ بچوں کو ماسک پہنا کر اسکول روانہ کریں چاہے وہ کپڑے کا ہی کیوں نہ ہو۔
والدین سے کہا گیا ہے کہ بچوں میں کھانسی یا بیماری کی علامات ظاہر ہونے کی صورت میں اسکول ہر گز نہ بھیجیں۔ اگر طبیعت زیادہ خراب ہو تو بچوں کا فوری ٹیسٹ کرایا جائے اور کرونا وائرس رپورٹ مثبت آنے کی صورت میں اسکول کو مطلع کیا جائے۔
اسکولز اور اساتذہ کو جاری ہدایات میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے درمیان سماجی فاصلہ برقرار رکھیں اور یقینی بنائیں کہ بچے اپنے ہاتھ باقاعدگی سے دھوتے رہیں یا ہینڈ سینیٹائزر کا استعمال کریں۔
اساتذہ سے کہا گیا ہے کہ اسکول آنے والے بچے کے لیے فیس ماسک کا استعمال لازم قرار دیں اور ڈرائیور حضرات جو بچوں کو اسکول یا کالج لے کر جاتے ہیں وہ اپنی گاڑیوں میں سماجی فاصلہ یقینی بنائیں۔
خیال رہے کہ کرونا وائرس کے پاکستان میں ابتدائی کیسز آنے کے ساتھ ہی 26 فروری سے ملک بھر کے تعلیمی ادارے بند ہیں تاہم اب ملک میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیے جانے کے بعد تعلیمی ادارے مرحلہ وار کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پاکستان میں اس عالمی وبا کے کیسز میں خاصی کمی دیکھنے میں آئی ہے اور ملک میں سات ستمبر کی دوپہر تک دو لاکھ 98 ہزار 903 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جس میں سے 2 لاکھ 86 ہزار 16 صحت یاب بھی ہوچکے ہیں جب کہ چھ ہزار 345 افراد اس وائرس کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔