پاکستان کے دفتر خارجہ نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ کشمیر کے بارے میں بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا بیان غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز ہے۔
دفتر خارجہ نے بین الاقوامی برادری سے کہا ہے کہ وہ بھارت کی طرف سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر پر جارحانہ بیانات کا سختی سے نوٹس لے جن سے علاقے میں جاری کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے جو خطے کے امن و استحکام کیلئے انتہائی خطرناک ہو گا۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان سے ایک روز قبل بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا تھا کہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر بھی بھارت کا حصہ ہے اور بھارت یہ توقع رکھتا ہے کہ کسی روز اس علاقے پر بھی اسے اختیار حاصل ہو جائے گا۔
بھارتی وزیر خارجہ نے مزید کہا تھا کہ کشمیر کی صورت حال کے بارے میں کسی دوسرے ملک کو زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ کشمیری اس بارے میں جو محسوس کرتے ہیں وہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اور اس سلسلے میں بھارت کا مؤقف ہی مانا جائے گا۔
پاکستانی وزارت خارجہ کا اپنے بیان میں بھارتی وزیر خارجہ کے پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر پر بیان کو ’اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیے کر مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ ان کا بیان بین الاقوامی سطح پر بھارت کی کشمیر میں انسانی حقوق کی صریحاً خلاف ورزیوں پر تنقید کے باعث شدید مایوسی کو ظاہر کرتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان امن میں یقین رکھتا ہے۔ تاہم وہ کسی بھی قسم کی جارحیت کا بھرپور مقابلہ کرنے کی استعداد رکھتا ہے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب بھارت نے 5 اگست کو اپنے زیر انتظام کشمیر کی نیم خودمختار آئینی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ بھارت کے اس اقدام کے ردعمل میں پاکستان نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کرتے ہوئے بھارتی سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا اور نئی دہلی سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا تھا۔
پاکستان کشمیر میں بھارتی اقدام کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کر رہا ہے جب کہ بھارت کا اصرار ہے کہ یہ اس کا اندرونی معاملہ ہے۔