رسائی کے لنکس

’کشمیری عوام رفتہ رفتہ موت کے قریب جا رہے ہیں‘


Kashmir Situation
Kashmir Situation

بھارت کی کمیونسٹ پارٹی (مارکسسٹ) کے کشمیری رہنما اور سابق رکنِ اسمبلی محمّد یوسف تاریگامی نے نئی دہلی میں ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کشمیر کے حالات بیان کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام رفتہ رفتہ موت کے قریب جا رہے ہیں۔

یوسف تاریگامی نے کشمیر میں نافذ پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کا دم گھٹ رہا ہے۔

ان کے بقول بھارتیہ جنتا پارٹی یہ دعویٰ کرتی ہے کہ کشمیر میں ایک بھی گولی نہیں چلائی گئی، نہ ہی کوئی مارا گیا۔ لیکن سچائی یہ ہے کہ کشمیری عوام رفتہ رفتہ موت کے قریب جا رہے ہیں۔

یوسف تاریگامی نے کہا کہ ہم بھی جینا چاہتے ہیں، ہمیں اس کا موقع دیا جائے۔

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں 5 اگست سے کرفیو جیسی پابندیاں عائد ہیں (فائل فوٹو)
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں 5 اگست سے کرفیو جیسی پابندیاں عائد ہیں (فائل فوٹو)

ان کا کہنا تھا کہ صرف ایک طرف کی باتیں سنی جا رہی ہیں، ہماری بھی آواز سنی جائے۔ ہم مرنا اور تباہ ہونا نہیں چاہتے۔

خیال رہے کہ کشمیر میں 5 اگست سے شروع ہونے والے کریک ڈاؤن کے بعد یوسف تاریگامی کو بھی نظربند کیا گیا تھا لیکن سپریم کورٹ کی ہدایت پر انہیں علاج کے لیے نئی دہلی آنے کی اجازت دی گئی تھی۔

تاریگامی نے مزید کہا کہ ہمیں حکومت سے کوئی امید نہیں تھی لیکن ہم نے سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ کشمیر کی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے لیے اتنے بے چین ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام نے سیکولر ہندوستان کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔ لیکن اب وہ رشتہ جو دونوں کو باندھے ہوئے تھا وہ کمزور پڑ رہا ہے۔

اس موقع پر کمیونسٹ پارٹی کے ایک اور رہنما سیتا رام یچوری نے کہا کہ بہت سے لوگ جو روز کما کر کھاتے ہیں انہیں رزق کے حصول میں دشواری پیش آ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں 40 روز سے معمولاتِ زندگی معطل ہیں اور کوئی نہیں جانتا کہ ایسا کب تک رہے گا۔

کمشیر میں معمولاتِ زندگی 5 اگست کے بعد سے اب تک بحال نہیں ہو سکے ہیں۔ (فائل فوٹو)
کمشیر میں معمولاتِ زندگی 5 اگست کے بعد سے اب تک بحال نہیں ہو سکے ہیں۔ (فائل فوٹو)

دوسری جانب بھارتی حکومت کا دعویٰ ہے کہ جمّوں و کشمیر میں حالات معمول پر آ رہے ہیں۔

بھارتی حکومت نے گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل میں بھی کہا تھا کہ کشمیر سے پابندیاں بتدریج ہٹائی جا رہی ہیں اور حکومت بنیادی ضروریات اور لازمی اشیأ کی سپلائی کو یقینی بنا رہی ہے۔

بی جے پی حکومت کا کہنا ہے کہ وادی میں موبائل فون سروسز بھی بتدریج بحال کی جا رہی ہیں۔

دریں اثنأ بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے پاکستان پر دہشت گردی کے الزام کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک، بقول ان کے، سرحد پار سے دہشت گردی ختم نہیں ہوتی، بھارت تعلقات کی بحالی کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھا سکتا۔

اپنی حکومت کے 100 دن مکمل ہونے پر نئی دہلی میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ وہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستانی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کریں گے۔

بھارتی حکومت کا دعویٰ ہے کہ کشمیر پر عائد پابندیوں میں بتدریج نرمی کی جا رہی ہے۔ (فائل فوٹو)
بھارتی حکومت کا دعویٰ ہے کہ کشمیر پر عائد پابندیوں میں بتدریج نرمی کی جا رہی ہے۔ (فائل فوٹو)

ایس جے شنکر نے کشمیر کے حوالے سے بھارتی دعوے کو دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر بھی بھارت کا حصّہ ہے۔

بھارتی وزیرِ خارجہ نے کلبھوشن یادھو کے بارے میں کہا کہ ان سے ملاقات کا مقصد ان کی خیریت معلوم کرنا تھا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG