رسائی کے لنکس

افغان انٹیلی جنس عہدیدار کا بیان حقائق کے منافی ہے: پاکستان


پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا

مسعود اندرابی نے الزام عائد کیا تھا کہ طالبان کو پاکستان فوج کے خفیہ ادارے ’آئی ایس آئی‘ کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

پاکستان نے افغانستان کے انٹیلی جنس سربراہ کی طرف سے اس بیان کی سختی سے تردید کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ افغانستان میں طالبان کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں میں پاکستان فوج کی انٹیلی جنس ایجنسی ’آئی ایس آئی‘ ملوث ہے۔

پیر کو پارلیمان کے ایوان زیریں سے خطاب میں افغانستان کی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس کے قائم مقام سربراہ مسعود اندرابی نے طالبان کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ طالبان آنے والے مہینوں میں اپنی پرتشدد کارروائیوں میں تیزی لانا چاہتے ہیں۔

منگل کو ہفتہ وار بریفنگ میں پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا کہ افغان عہدیدار کا بیان بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’’پاکستان پورے عزم سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کر رہا ہے۔ ہم بغیر کسی امتیاز کے دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز کر رہے ہیں اور دہشت گردی ہمارا مشترکہ دشمن ہے جس سے نمٹنے کے لیے ہمیں تعاون اور باہمی اشتراک کی ضرورت ہے نا کہ محاز آرائی کی۔

مسعود اندرابی نے الزام عائد کیا تھا کہ طالبان کو پاکستان فوج کے خفیہ ادارے ’آئی ایس آئی‘ کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

تاہم نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ اس طرح کی الزام تراشی سے دہشت گردوں اور تخریبی عناصر کے ہاتھ مضبوط ہوں گے۔

یہ الزام ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان، امریکہ اور چین افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی کے لیے کوشش کر رہے ہیں اور اس ماہ کے اوائل میں اسلام آباد میں ان کے نمائندوں کی ایک ملاقات متوقع تھی۔

تاہم طالبان نے اس ملاقات میں شریک ہونے سے انکار کر دیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق افغان اعلیٰ امن کونسل اور شدت پسند گروپ حزب اسلامی کے ساتھ ہفتے کو کابل میں مذاکرات کا تیسرا دور متوقع ہے۔ افغان امن کونسل کے مطابق حزب اسلامی نے مذاکرات کے لیے کوئی پیشگی شرط عائد نہیں کی اور دونوں فریقین عمومی معاملات پر بات چیت کریں گے۔

اگرچہ حزب اسلامی بہت بڑا گروپ نہیں مگر اس سے قبل افغان حکومت کے ساتھ دو مرتبہ بات چیت کر چکا ہے۔

اس کے برعکس ملا اختر منصور نے طالبان جنگجوؤں سے کہہ رکھا ہے کہ وہ موسم گرما میں ایک ’’فیصلہ کن جنگ‘‘ کی تیاری کریں۔

گزشتہ سال طالبان نے افغانستان میں متواتر کارروائیاں کر کے کئی علاقوں پر اپنا دائرہ اثر بڑھایا تھا اور مختصر وقت کے لیے شمالی شہر قندوز پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔

امریکہ اور اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 2001 کے بعد سے پہلی مرتبہ 2015 میں طالبان نے اتنے بڑے علاقے پر قبضہ کیا ہے۔

افغان رہنما طویل عرصہ سے پاکستان پر الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ وہ طالبان کے ذریعے ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔

تاہم پاکستانی حکام کا مؤقف ہے کہ زمینی حقائق تبدیل ہو چکے ہیں اور اب پاکستان بغیر مداخلت کے صحیح معنوں میں افغانستان میں استحکام چاہتا ہے اور اس کے لیے پر خلوص کوشش کر رہا ہے۔

موسم تبدیل ہونے کے بعد افغانستان میں طالبان کی سرگرمیوں میں تیزی دیکھی گئی ہے اور رواں ہفتے شمالی صوبہ قندوز میں شدید لڑائی کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG