پاکستان نے پڑوسی ملک بھارت کے ایک فضائی اڈے پر ہونے والے دہشت گرد حملے کا مقدمہ اپنے ہاں درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
دو جنوری کو پاکستانی سرحد کے قریب واقع پٹھان کوٹ میں بھارتی فضائیہ کے اڈے پر پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا اور بھارت کے مطابق حملہ آور مبینہ طور پر سرحد پار سے آئے تھے۔
جمعہ کو محکمہ انسداد دہشت گردی نے پاکستانی صوبہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں اس واقعے کے مبینہ حملہ آوروں اور ان کے معاونین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
اس معاملے پر پاکستان پہلے ہی ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے چکا ہے۔
شائع شدہ اطلاعات کے مطابق یہ مقدمہ بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر کی جانب سے فراہم کی گئی ابتدائی معلومات کی بنیاد پر درج کیا گیا ہے۔
پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس حملے کی سنجیدگی سے تحقیقات کر رہا ہے اور مقدمے کا اندراج دہشت گردی کے خلاف اس کے عزم کا مظہر ہے۔
"ہمارا عزم ہے کہ ہم نے ملک اور خطے سے دہشت گردی کو ختم کرنا ہے۔۔۔ہمیں اپنے عمل سے ثابت کرنا ہو گا کہ دہشت گردی کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔ ایسے غیر ریاستی عناصر جو فری لانسر بن کے دنیا میں کسی بھی جگہ دہشت گردی کرتے ہیں ان کے لیے ہمارے پاس کوئی گنجائش نہیں ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ خطے کے دوسرے ممالک کو بھی پاکستان کے اس طرز عمل کی پیروی کرنی چاہیئے۔
"دہشت گردی اسی وقت ختم ہو گی جب خطے کے ممالک خاص طور پر بھارت، افغانستان اور پاکستان ایک ہی صحفے پر ہوں۔"
پٹھانکوٹ فضائی اڈے پر حملے کا دونوں ملکوں کے بہتر ہوتے تعلقات اور رابطوں پر اثر پڑا تھا اور اسی تناظر میں جنوری کے وسط میں ہونے والے سیکرٹری خارجہ سطح کے مذاکرات ملتوی ہو گئے جن کے مستقبل کے بارے میں تاحال کوئی واضح پیش رفت دیکھنے میں نہیں آ سکی۔