اسلام آباد میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمبانوالے نے کہا ہے کہ خارجہ سیکرٹری سطح کے مذاکرات کی تاریخ کے تعین کے لیے پاکستان اور بھارت کے متعلقہ عہدیدار مسلسل رابطے میں ہیں۔
گوتم بمبانوالے نے پیر کو اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ خارجہ سیکرٹری سطح کے مذاکرات سے متعلق کسی حتمی تاریخ کے بارے میں اس وقت کچھ بتانے سے قاصر ہیں لیکن اُنھیں توقع ہے کہ بات چیت کا یہ عمل جلد شروع ہو گا۔
دوسری طرف پاکستان کے سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اُنھیں توقع ہے کہ ان مذاکرات سے متعلق رواں ماہ کچھ پیش رفت ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ ابھی تک بھارت کی طرف سے اس سلسلے میں باضابطہ طور پر پاکستان سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ہے۔
تجزیہ کار حسن عسکری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت مذاکرات کے متعلق اعلانات تو وقتاً فوقتاً ہوتے رہے ہیں تاہم سرکاری طور پر ابھی تک بھارتی حکومت کی طرف سے ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے کہ یہ بات چیت ہو گی۔
’’بھارتی ہائی کمشنر کا بیان، اس طرز عمل کی عکاسی نہیں کرتا جو بھارت کی حکومت نئی دہلی میں پاکستان کو (امریکہ کی طرف سے ) طیاروں (کی فروخت) کے حوالے سے دے رہی ہے۔ اگر بات چیت ہو جائے تو بہت اچھا ہے لیکن فوری طور پر اس کے امکانات بہت ہی کم نظر آتے ہیں۔‘‘
پاکستان اور بھارت کے خارجہ سیکرٹریوں کے درمیان ملاقات 15 جنوری کو اسلام آباد میں طے تھی تاہم بھارت کے سرحدی قصبے پٹھان کوٹ میں واقع فضائیہ کے اڈے پر جنوری کے اوائل میں ہوئے دہشت گرد حملے کے بعد یہ مذاکرات ملتوی کر دیے گئے۔
بھارت کا الزام ہے کہ یہ حملہ پاکستان میں موجود کالعدم شدت پسند تنظیم ’جیش محمد‘ کے جنگجوؤں نے کیا۔ اس بارے میں بھارت نے پاکستان کو کچھ شواہد بھی فراہم کیے جن کی بنیاد پر ’جیش محمد‘ سے وابستہ کئی افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔
تاحال پاکستان کی طرف سے باضابطہ طور یہ نہیں بتایا گیا کہ پٹھان کوٹ میں فضائیہ کے ایک اڈے پر دہشت گرد حملے کے بعد بھارت کی طرف سے فراہم کردہ معلومات پر تحقیقات کا عمل کہاں تک پہنچا۔
پٹھان کوٹ میں فضائیہ کے اڈے پر یہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا جب دونوں ملکوں کے تعلقات میں کچھ بہتری آئی تھی اور توقع کی جا رہی تھی کہ پاکستان اور بھارت کے خارجہ سیکرٹری سطح کے مذاکرات کے بعد اس میں مزید بہتری آئے گی۔