حکومت مخالف جماعت پاکستان تحریک انصاف ’پی ٹی آئی‘ کے کارکنوں نے اپنے احتجاج کے 'پلان سی' کے تحت پیر کو ملک کے دوسرے بڑے شہر لاہور کے مختلف مقامات پر دھرنے دیئے۔
مختلف سڑکوں پر اس جماعت کے کارکنوں نے ٹائر جلا کر ٹریفک معطل کر دی ہے جب کہ شہر کے داخلی اور خارجی راستے بھی بند رہے۔
شہر کے مختلف حصوں میں تحریک انصاف کے کارکنوں نے ریلیاں نکالیں جب کہ میٹرو بس سروس کے روٹ کو بھی بند کیا گیا اور پتھراؤ کی بھی اطلاعات ملیں۔
بعض علاقوں سے پی ٹی آئی کے کارکنوں اور شہریوں میں تلخ کلامی اور ہاتھاپائی بھی ہوئی۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے اپنے کارکنوں کو پرامن رہنے کی ہدایت کی ہے۔
لاہور پہنچنے پرتحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ وہ احتجاج کے باعث شہریوں کو پیش آنے والی مشکلات پر ’معذرت‘ خواہاں ہیں۔
’’میں معذرت اس لیے چاہتا ہوں کہ میں (یہ) کرنا نہیں چاہتا۔ صرف اس لیے دباؤ ڈال رہے کہ اگر ہم نے اس وقت یہ نا کیا اور 2013ء کے انتخابات کا احتساب نا کیا تو ہمارے بچے ہمیں کوسیں گے، کہ کیوں نہیں آپ نے یہ کیا۔‘‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف اور اُن کی حکومت تیار ہے ’’تو کل ہی ہم بیٹھیں گے اور 48 گھنٹوں میں جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ ہو سکتا ہے۔‘‘
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان گزشتہ چار ماہ سے حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ مسلم لیگ ن 2013ء کے عام انتخابات میں دھاندلی کر کے برسر اقتدار آئی ہے اور ان مبینہ دھاندلیوں کی شفاف تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کی تشکیل تک وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔
حکومت ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہہ چکی ہے کہ وزیراعظم نے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے عدالت عظمیٰ کو خط لکھ دیا ہے اور اب فریقین میں مذاکرات کی بحالی کے بعد پی ٹی آئی کو چاہیے کہ وہ اپنا احتجاج موخر کر دے۔
تحریک انصاف نے اس سے قبل رواں ماہ ہی پہلے فیصل آباد اور پھر کراچی میں ایک، ایک روز کے لیے 'شہر بند کرنے' کے اپنے پلان سی کے مطابق احتجاج کیا تھا۔
عمران خان نے 18 دسمبر کو ملک بھر میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے اور اُن کے بقول اس تاریخ کو ’ملک بند کر دیا جائے گا‘۔
فیصل آباد میں ہونے والے احتجاج کے دوران مسلم لیگ (ن) کے کارکنان بھی سڑکوں پر آ گئے تھے اور ان کی پی ٹی آئی کے حامیوں سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔ اس دوران تحریک انصاف کا ایک کارکن ہلاک ہو گیا تھا۔
ادھر اتوار کو اسلام آباد میں حکومتی مذاکراتی ٹیم میں شامل وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور احسن اقبال کی پی ٹی آئی کے رہنماؤں جہانگیر ترین اور اسد عمر سے ملاقات ہوئی جس کے بعد فریقین کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا اگلا دور منگل کو ہو گا۔
جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ کئی معاملات طے ہو چکے ہیں اور توقع ہے کہ آئندہ دور میں مزید پیش رفت ہو گی۔
اسحاق ڈار نے مذاکرات کی تفصیلات کے بارے میں کہا کہ یہ اس وقت تک منظر عام پر نہیں لائی جائیں گی جب تک "کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو جاتا۔"