رسائی کے لنکس

کراچی میں پی ٹی آئی کے دھرنے ختم، اب لاہور کی باری


شاہراہ فیصل پر نرسری کے قریب، دھرنے کے شرکا سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ نواز شریف پر دباوٴ برقرار رکھیں گے۔ دھاندلی کے خلاف تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن بنے گا، نئے انتخابات ہوں گے اور اس کے ذریعے نیا پاکستان وجود میں آئے گا

کراچی میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جمعے کی صبح سے شام گئے تک 25 سے زیادہ مقامات پر ہونے والے احتجاجی دھرنے ختم ہوگئے۔ تحریک کے سربراہ، عمران خان نے شہریوں سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب لاہور کی باری ہے۔ 15 دسمبر کو’ لاہوری‘بھی کراچی کے شہریوں کی طرح ہمارا ساتھ دیں گے۔

شاہراہ فیصل پر نرسری کے قریب، دھرنے کے شرکا سے خطاب میں عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ نواز شریف پر دباوٴ برقرار رکھیں گے۔ دھاندلی کے خلاف تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن بنے گا، نئے انتخابات ہوں گے اور اس کے ذریعے نیا پاکستان وجود میں آئے گا۔

عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ دھاندلی کرانے والوں کو عدالت سے سزا دلوائے بغیر نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کراچی کے شہریوں سے معافی بھی مانگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس انصاف پانے کا یہی ایک جمہوری طریقہ بچا تھا۔ شہریوں کو جو پریشانی ہوئی اس کے لئے معذرت خواہ ہوں۔‘

شہر میں صبح ہی سے پی ٹی آئی کے کارکنوں نے مختلف جگہوں پر ٹائر جلانے، شہر بھر کی شاہراوٴں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے اور ٹریفک معطل کرانا شروع کردیا تھا، جبکہ کچھ علاقوں سے گاڑیوں پر پتھراوٴ کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔

شہر کے جن مقامات پر احتجاجی دھرنے ہوئے، ان میں ایم اے جناح روڈ، شاہراہ فیصل، حسن اسکوائر، نمائش چورنگی، سہراب گوٹھ، تین تلوار کلفٹن، قائد آباد، نارتھ ناظم آباد، گلستان جوہر موڑ، حسن اسکوائر، شیرشاہ، حب رِور روڈ، اسٹار گیٹ، ملیر، صدر، لیاری، ٹاور، کالا پل، نیٹی جیٹی، کیماڑی اور قیوم آباد شامل ہیں۔

شہر کا بیشتر حصہ دن بھر بند رہا۔ پبلک ٹرانسپورٹ بند رہی جس کے سبب بس اسٹاپس پر لوگوں کا رش رہا۔ زیادہ تر افراد دفاتر اور کاروباری مراکز اور دکانوں تک نہیں پہنچ سکے کیوں کہ تمام اہم شاہراوٴں پر علی الصبح یا پچھلی رات کے آخری حصے میں جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کردی گئی تھیں۔

دھرنوں میں وقفے وقفے سے دن بھر پی ٹی آئی کے کارکنوں اور انہیں دیکھنے کے لئے آنے والوں کا رش رہا۔ دھرنوں میں پارٹی کے ترانے اور نغمے گائے جاتے رہے جن پر لوگوں نے رقص کیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں حکومت کے خلاف نعروں والے پلے کارڈز اٹھارکھے تھے۔

دھرنے میں خواتین کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی، جنہوں نے اپنی پارٹی کے حق میں بلند آواز میں نعرے لگائے۔ خواتین نے پارٹی پرچم بھی اٹھا رکھے تھے جبکہ زیادہ تر نے پارٹی پرچم کے رنگوں والے ملبوسات بھی زیب تن کئے ہوئے تھے، جبکہ کچھ لڑکیوں نے فیس پینٹنگ بھی کرائی ہوئی تھی۔

یہ دھرنے عمران خان کی جانب سے سنہ 2013 میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کے خلاف اعلان کردہ ’پلان سی‘ کا حصہ تھے۔ اس پلان کے تحت ملک کے مختلف شہروں کو بند کرنے کی حکمت عملی تیار کی گئی تھی۔ فیصل آباد میں 8 دسمبر کو اسی قسم کے دھرنے اور احتجاج ہو چکا ہے، جس میں ایک کارکن کی موت واقع ہوئی تھی۔

اس پلان کے تحت، آئندہ ہفتوں میں لاہور اور اس کے بعد پورا پاکستان بند کرنے کی منصوبہ بندی بھی شامل ہے، جبکہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔ مذاکرات کا ایک راوٴنڈ ہوچکا ہے، جبکہ دوسرا راوٴنڈ ہفتے یا اتوار کو ہونا ہے۔

XS
SM
MD
LG