پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف 20 اکتوبر سے امریکہ کا دورہ شروع کریں گے اور 22 اکتوبر کو اُن کی وائٹ ہاؤس میں صدر براک اوباما سے ملاقات طے ہے۔
امریکہ کے دورے سے قبل وزیراعظم نواز شریف نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی جس میں فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سمیت اہم وفاقی وزراء اور مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ اُمور بھی شریک تھے۔
اس اجلاس میں ملکی سلامتی کی صورت حال کے علاوہ دورہ امریکہ سے متعلق ایجنڈے پر بھی بات چیت کی گئی۔
اس دورے میں افغانستان میں امن و سلامتی کی صورت حال اور افغان مصالحتی عمل میں پاکستان کی کوششوں کے علاوہ بھارت سے تعلقات میں کشیدگی پر بھی بات چیت کی جائے گی۔
وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے قومی سلامتی و اُمور خارجہ سرتاج عزیز نے ہفتہ کو پاکستان کے سرکاری ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو میں کہا کہ ماضی میں پاکستان اور امریکہ تعلقات کا محور سلامتی سے متعلق اُمور تھے لیکن اب اسلام آباد چاہتا ہے کہ واشنگٹن سے اقتصادی روابط کو وسعت دی جائے۔
’’اب تک ہمارا ایجنڈا سلامتی سے متعلق معاملات کے بارے میں تھا، افغانستان کے حوالے سے اور دہشت گردی کے حوالے سے۔ اب اقتصادی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ زیادہ تجارت، سرمایہ کاری اور تعلیم کے شعبے میں تعاون۔‘‘
رواں ہفتے وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے پریس بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کے دورہ امریکہ میں جوہری ہتھیاروں کے تحفظ کی بات تو ہو گی لیکن سویلین جوہری معاہدے کے امکانات نہیں ہیں۔
جوش ارنسٹ نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ’’جو خبروں میں کہا جا رہا ہے، میں اس قسم کے معاہدے کے بارے میں زیادہ پرجوش نہیں ہوں گا۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ جوہری تحفظ سے متعلق بات چیت کرتے رہے ہیں اور ’’میرے خیال میں دونوں ملکوں کے رہنماؤں کی ملاقات کے دوران اس معاملے پر بات چیت ہو گی۔‘‘
سرتاج عزیز کا اس بارے میں کہنا تھا کہ اپنے نیوکلئیر پروگرام کے تحفظ سے متعلق پاکستان کے اقدامات پر بین الاقوامی برداری اعتماد کا اظہار کر چکی ہے۔
پاکستان کے مشیر خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے دورے کے دوران ایک اہم معاملے یعنی افغانستان کے بارے میں بھی تفصیلی بات چیت کی جائے گی۔
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف اپنے ایک حالیہ بیان میں کہہ چکے ہیں کہ پاکستان افغانستان میں امن و سلامتی میں کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے لیے پاکستان نے بہت محنت کی۔
پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ دورہ امریکہ کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں حالیہ کشیدگی اور مذاکراتی عمل میں تعطل سے متعلق اُمور کے بارے میں بھی تفصیلی بات چیت کی جائے گی۔