رسائی کے لنکس

وزیراعظم کے دورے سے پاک امریکہ تعلقات میں ’نئے باب‘ کا آغاز ہو گا: اسحاق ڈار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سفیر رچرڈ اولسن اور اسحاق ڈار کے درمیان ملاقات میں پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے دورہ امریکہ کے دوران زیر غور آنے والے مختلف شعبوں میں تعاون سے متعلق اُمور پر بات جیت کی گئی جن میں توانائی، معیشت، تجارت، سرمایہ کاری کے شعبے شامل ہیں۔

پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کے رواں ماہ دورہ امریکہ سے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون میں ایک نئے باب کا آغاز ہو گا۔

اُنھوں نے یہ بات پاکستان میں امریکہ کے سفیر رچرڈ اولسن سے ایک ملاقات میں کہی۔

سفیر رچرڈ اولسن اور اسحاق ڈار کے درمیان ملاقات میں پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے دورہ امریکہ کے دوران زیر غور آنے والے مختلف شعبوں میں تعاون سے متعلق اُمور پر بات جیت کی گئی جن میں توانائی، معیشت، تجارت، سرمایہ کاری کے شعبے شامل ہیں۔

وزارت خزانہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اسحاق ڈار نے کہا کہ جس طرح دونوں ممالک کے درمیان تعاون جاری ہے، توقع ہے کہ اس دورے سے تجارت اور معیشت کے شعبوں میں بھی اُسی سطح کے تعاون کو تقویت ملے گی۔

پاکستان کے وزیراعظم صدر براک اوباما کی دعوت پر رواں ماہ کے اواخر میں یہ دورہ کریں گے۔

تجزیہ کار حسن عسکری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ دورہ خاصی اہمیت کا حامل ہے۔

’’امریکہ کی بیشتر فورسز افغانستان سے نکل گئی ہیں افغانستان کی صورت حال اس وقت اتنی اچھی نہیں ہے ۔۔۔۔ اس بارے میں پاکستان کا کیا موقف ہے اور پھر پاکستان کے اقتصادی اور سلامتی کے معاملات ہیں کیونکہ پاکستان امریکہ سے اقتصادی امداد بھی لیتا رہا ہے۔‘‘

اُن کا کہنا تھا کہ دفاعی شعبے میں تعاون پر بھی بات چیت ہو گی۔ ’’فوجی سازوسامان جو امریکہ فراہم کرتا تھا اس پر معاملات کچھ ابھی چل رہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ بھارت پاکستان تعلقات کا معاملہ بھی ہے۔۔۔ پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ اس مرحلے پر امریکہ سے ان پر گفتگو کر کے امریکہ کی مدد حاصل کرنا علاقائی سیاست کے لیے بہتر ہو گا۔‘‘

واضح رہے کہ حال ہی میں امریکی وزارت خارجہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکہ نے رواں سال پاکستان کے سکیورٹی اداروں کی استعداد کار بڑھانے کے لیے 26 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی معاونت فراہم کی ہے۔

حالیہ برسوں میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے اور دونوں جانب سے اعلیٰ عہدیداروں نے ایک دوسرے کے ممالک کے دورے بھی کیے۔

XS
SM
MD
LG