پاکستان کے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے اور دونوں فریقین ایک میز پر آگئے ہیں، یہ بڑی سفارتی کامیابی ہے۔
اتوار کو ملتان میں ذرائع ابلاغ کے نمائندہ سے بات چیت میں وزیر خارجہ نے افغانستان میں امن مذاکرات کے حوالے سے یہ امید بھی ظاہر کی کہ مستقبل میں مزید خوشخبریاں ملیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے سرحدیں جڑی ہیں اور کوشش ہے دل بھی جڑے رہیں۔
شاہ محمود قریشی نے افغانستان امن عمل کے بارے میں کہا کہ اگرچہ کچھ پیش رفت ہوئی ہے لیکن ابھی بھی چیلنجز درپیش ہیں لیکن امید ہے کہ معاملات آگے بڑھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اقتدار میں آنے کے بعد کہا تھا کہ امریکہ کے ساتھ ہم اپنے تعلق کو دوبارہ معمول پر لانے میں کامیاب ہو جائیں گے لیکن اس وقت اس بات کا مذاق اڑایا گیا مگر آج دنیا پاکستانی موقف کوتسلیم کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سودے بازی پر نہیں بلکہ اچھے تعلقات پر یقین رکھتے ہیں اور م پاکستان کے مفادات کا تحفظ کرنے کے ساتھ ساتھ خطے کا امن ہماری اولین ترجیح ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ہم نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے اور ہم چاہتے ہیں وہاں امن ہو، دونوں ممالک میں برادرانہ تعلقات ہوں اور دوطرفہ تجارت میں اضافہ ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے کئی برس افغانیوں کا مشکل وقت میں ساتھ دیا، ان کی میزبانی کی جبکہ افغانستان میں پاکستان نے ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی، اسپتال قائم کیا ۔ہماری افغانستان سے سرحدیں جڑی ہیں، کوشش ہے کہ دل بھی جڑے رہیں ۔‘
یاد رہے کہ ہفتے کو امریکہ اور طالبان کے درمیان افغانستان میں پچھلے 17سالوں سے جاری جنگ ختم کرنے کے لیے مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔
فوجی انخلا کے مجوزہ پلان سمیت مختلف اُمور پر عبوری بات چیت ہوئی ہے۔
اس حوالے سے افغان طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی طرف سے بھی ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں ان کا کہنا ہے تھا کہ ایجنڈے کے مطابق اس ملاقات میں غیر ملکی افواج کے انخلا سمیت دیگر اہم ایشوز پر بات چیت کی گئی ہے لیکن بہت سے معالات انتہائی حساس ہیں جن پر جامع بات چیت کی ضرورت ہے۔ اس لیے، حل طلب معاملات آئندہ ہونے والے اجلاس میں طے کیے جائیں گے۔ اس مقصد کے لیے فریقین اپنی قیادت سے مشاورت بھی کرسکیں گے۔
افغان طالبان کی جانب سے یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ ’غیرملکی افواج کے انخلا پر معاہدہ ہونے تک دیگر معاملات پر بات ہونا ناممکن ہے‘