امریکہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد افغان تنازع حل کے لیے افغان طالبان کے ساتھ رواں ہفتے قطر میں مذاکرات کر رہے ہیں۔
امریکہ کے محکمۂ خارجہ نے کہا ہے کہ خلیل زاد نے افغان طالبان کے نمائندوں سے منگل کو ملاقات کی۔
خبررساں ادارے 'اے ایف پی' نے امریکہ کے محکمۂ خارجہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ بات چیت دو روز سے ہو رہی ہے اور اس میں امریکہ کے مختلف محکموں کے حکام پر مشتمل وفد بھی شریک ہے۔
اس سے قبل افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر تصدیق کی تھی کہ امریکہ کے نمائندۂ خصوصی زلمے خلیل زاد اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان پیر کو شروع ہونے والی بات چیت بدھ کو بھی جاری رہے گی۔
تاحال کابل حکومت کی طرف سے دوحہ میں جاری امریکہ اور طالبان کے درمیان بات چیت کے تازہ دور کے بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
امریکہ افغان طالبان پر کابل حکومت سے براہِ راست بات چیت پر زور دے رہا ہے لیکن طالبان تاحال اس پر آمادہ نہیں ہیں۔
لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ طالبان اور امریکہ کے درمیان براہِ راست بات چیت کا شروع ہونا بھی افغان امن عمل کے لیے نہایت اہم ہے۔
سینئر تجزیہ کار طلعت مسعود نے بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبان ایک عرصے سے یہ مطالبہ کرتے آ رہے ہیں کہ امریکہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بارے میں کوئی واضح اعلان کرے۔
تاہم طلعت مسعود کے بقول امریکہ افغانستان سے اپنی افواج کے انخلا کی یقینی دہانی اسی صورت کرا سکتا ہے جب طالبان کابل حکومت سے براہ راست بات چیت پر آمادہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ "اگر طالبان چاہتے ہیں کہ امریکہ افغانستان سے فورسز کا انخلا کرے تو پھر طالبان کو بھی رعایت دینی ہو گی جن میں افغان حکومت کے ساتھ بات چیت اور مستقبل کے افغان سیاسی انتظام میں ان کی شرکت پر رضامند ہونا بھی شامل ہے۔"
گزشتہ ماہ ابوظہبی میں امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والی بات چیت میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا، جنگ بندی اور عبوری حکومت کا قیام اور دیگر امور پر گفتگو کی گئی تھی۔
طلعت مسعود کے بقول ان معاملات پر پیش رفت اسی صورت ممکن ہو گی جب طالبان کابل حکومت سے براہِ راست مذاکرات پر تیار ہوں گے۔
ان کے بقول دوحہ میں ہونے والی بات چیت کے بعد ہی واضح ہو گا کہ کیا طالبان کابل حکومت سے بات چیت نہ کرنے کے اپنے موقف میں کسی لچک کا مظاہرہ کرتے ہیں یا نہیں۔
خلیل زاد نے کابل حکومت اور طالبان کے درمیان براہِ راست بات چیت شروع کرانے کی کوششوں کے سلسلے میں حال ہی میں دو ہفتوں پر محیط خطے کے ممالک کا دورہ مکمل کیا ہے۔ اس دورے کے دوران خلیل زاد نے بھارت، چین، افغانستان اور پاکستان کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں کی تھیں۔
خلیل زاد نے خطے کے دورے کے آخری مرحلے میں اتوار کو پاکستان کا دورہ مکمل کرنے کے بعد ٹوئٹر پر اپنے دورے کو مفید قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغان امن عمل کی کوششیں درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہیں۔