فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے کو ہر قیمت پر تعمیر کیا جائے گا۔
اُنھوں نے پاکستان بحریہ کے تربیت مکمل کرنے والے افسران کی ’پاسنگ آوٹ‘ تقریب سے ہفتہ کو خطاب میں کہا کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کی تعمیر اور گوادر بندرگاہ کو متحرک کیا جائے گا۔
جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ گہرے سمندر تک رسائی کے لیے گوادر بندرگاہ ’اسٹرایٹیجک‘ اہمیت کی حامل ہے۔
فوج کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ خطے کے عوام کی زندگیاں بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اُنھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اس اہم منصوبے سے متعلق دشمن کے ارادوں سے پاکستان آگاہ ہے اور اُن عزائم کو شکست دی جائے گی۔
جنرل راحیل شریف نے کہا کہ نئی بندرگاہوں کی ترقی، قدرتی وسائل کی دریافت سمیت ملکی دفاع اور مفادات کا ہر قیمت پر تحفظ اور دفاع کیا جائے گا۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان نے دیگر ممالک سے پرامن تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے، لیکن اُن کے بقول ایسا ملکی مفادات اور قومی وقار کی قیمت پر نہیں کیا جائے گا۔
فوج کے سربراہ نے کہا کہ ’لائن آف کنٹرول‘ پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں، بلوچستان میں خونریزی، قبائلی علاقوں اور کراچی میں دشمن کی جارحانہ کارروائیوں سے متعلق پاکستان کے تحفظات کا دنیا اعتراف کرتی ہے۔
اُنھوں نے اپنے خطاب میں کسی ملک کا نام تو نہیں لیا البتہ پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری کے منصوبے سے متعلق حال میں بھارت کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا جا چکا ہے۔
بھارت وزیر خارجہ سشما سوراج نے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے دورہ چین کے دوران ’پاکستان چین اقتصادی راہداری‘ کے منصوبے سے متعلق اپنے تحفظات سے چینی قیادت کو آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ منصوبہ بھارت کے لیے ’ناقابل‘ قبول ہے۔
پاکستان بھارت کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہہ چکا ہے کہ یہ منصوبہ پورے خطے کے مفاد میں ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے بھی ایک روز قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ اقتصادی راہداری کے منصوبے سے ملک دشمن قوتیں خوش نہیں ہیں۔
’’پاکستان چین اقتصادی راہداری پر 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔۔ دشمن کی نظر ہے پاکستان چین اقتصادی راہداری پر۔‘‘
رواں سال اپریل میں چینی صدر شی جنپنگ کے دورہ پاکستان کے موقع پر دونوں ممالک نے اقتصادی راہداری کے معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت چین کے صوبے سنکیانگ کو سڑکوں، ریلوے لائنوں، پاور پلانٹس، پائپ لائنوں، صنعتی زونز اور فائبر آپٹک کیبل کے جال کے ذریعے گوادر بندرگاہ سے جوڑا جائے گا۔
پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ گوادر میں بندرگاہ کو مزید وسعت دینے کے لیے وہاں ترقیاتی کام تیزی سے جاری ہے۔