رسائی کے لنکس

زلزلہ زدہ دشوار پہاڑی علاقوں میں لوگ تاحال امداد کے منتظر


اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال "یونیسف" نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان علاقوں کے لوگوں کو مزید سنگین صورتحال کا سامنا ہو سکتا ہے۔

پاکستان میں اوائل ہفتہ آنے والے طاقتور زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امداد و بحالی کی سرگرمیاں تو جاری ہیں لیکن اب بھی کئی ایسے علاقے ہیں جہاں تک پوری طرح سے امدادی سامان نہیں پہنچایا جا سکا جس کی وجہ سے متاثرین کو شدید مشکل حالات کا سامنا ہے۔

پیر کو آنے والے 7.5 شدت کے زلزلے سے ہلاکتوں کی تعاد 270 سے زائد ہو چکی ہے جس میں سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان شمال مغربی صوبہ پختوںخواہ میں ہوا۔

متعدد دورافتادہ اور بلند پہاڑیوں اور ان کے دامن میں واقع علاقوں تک ابھی تک امدادی سامان نہیں پہنچ سکا جس کا اعتراف کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے عزم ظاہر کیا کہ جلد سے جلد یہاں بھی لوگوں کی مشکلات کم کرنے کی کوششیں شروع کر دی گئی ہیں۔

"اتنی انتی اونچی چوٹیاں ہیں جہاں غالباً ممکن ہے سامان ابھی نہیں پہنچا ہو۔ ایسے بھی کچھ علاقے ضرور ہوں گے۔ لیکن اس لیے ہم جگہ جگہ جا رہے ہیں کہ انتظامیہ کو چوکنا کیا جائے کہ یہ اپ کی ذمہ داری ہے اسے ادا کریں۔۔۔ہم نے کہا کہ جو زیادہ دشوار علاقے ہیں وہاں ہیلی کاپٹر کے ذریعے پہنچا جائے اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے سامان نیچے پھینکا جائے تاکہ وہ لوگ ٹھنڈ میں بیٹھے ہیں ان لوگوں کو کچھ نہ کچھ سامان مل جائے یہ ہم نے پروگرام بنایا ہے۔"

زلزلے سے 1900 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جب کہ ساڑھے تیرہ ہزار سے زائد مکانات کو جزوی یا مکمل طور پر نقصان پہنچا۔

پہاڑی علاقوں میں پہلے ہی سرد موسم شروع ہو چکا ہے اور گزشتہ ہفتے ہونے والی برفباری سے صورتحال مزید سنگین ہو چکی ہے۔ اسی تناظر میں ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ ان علاقوں میں موجود زلزلہ متاثرین کو اگر جلد امداد نہی پہنچائی گئی تو یہاں بیماریاں پھیلنے کا خدشہ بھی پیدا ہو سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال "یونیسف" نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان علاقوں کے لوگوں کو مزید سنگین صورتحال کا سامنا ہو سکتا ہے۔

ماہر صحت ڈاکٹر وسیم خواجہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سرد موسم میں خاص طور پر خواتین، بچے اور بڑی عمر کے افراد جلد کسی نہ کسی بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں لہذا ان کے تحفظ کے لیے جلد اور مناسب بندوبست کرنے کی ضرورت ہے۔

"ایسے افراد جنہیں پہلے بھی کوئی بیماری ہو تو ان میں کھانسی، نزلہ، زکام، نمونیہ اور الرجی کی شکایت ہو سکتی ہے جو کہ مزید پیچیدہ بھی ہوسکتی ہے۔"

پاکستان جس خطے میں ہے وہاں زلزلے آتے رہتے ہیں اور حالیہ برسوں میں یہاں بھی متعدد ہلاکت خیز زلزلے آچکے ہیں۔ سب سے ہلاکت خیز زلزلہ دس سال قبل آٹھ اکتوبر کو آیا تھا جس سے 75 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG