رسائی کے لنکس

فائربندی سمجھوتے کی ’’خلاف ورزیوں‘‘ پر پاکستان کا بھارت سے احتجاج


پاکستان کا کہنا ہے کہ منگل کو ’ٹانڈر‘ اور ’بارہو‘ سیکٹر میں لائن آف کنٹرول کے پار سے ہونے والے فائرنگ میں دو شہری مرد اور عورت ہلاک جبکہ دیگرچھ افراد زخمی ہوئے

پاکستان کی وزارت خارجہ نے اسلام آباد میں تعینات بھارت کے ایک اعلیٰ سفارت کار کو طلب کرکے کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر بھارتی فورسز کی مبینہ "بلا اشتعال فائرنگ" کی مذمت کی ہے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ منگل کو ’ٹانڈر‘ اور ’بارہو‘ سیکٹر میں لائن آف کنٹرول کے پار سے ہونے والے فائرنگ میں دو شہری مرد اور عورت ہلاک جبکہ دیگر چھ افراد زخمی ہوئے۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق، ڈائریکٹر جنرل برائے جنوبی ایشیا نے بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے ان واقعات پر احتجاج بھی کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ عام شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا بلاشبہ افسوسناک امر ہے جو انسانی وقار اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے عہدیدار نے بھارتی سفارت کار پر زور دیا کہ بھارت دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے فائربندی کے سمجھوتے کا احترام کرتے ہوئے، خلاف ورزی کے اس مبینہ واقعے اور قبل ازیں پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات کرے۔

لائن آف کنٹرول پر حالیہ ہفتوں میں تواتر کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کے واقعات پیش آئے ہیں جو دونوں جانب جانی نقصان کا باعث بنے ہیں اور بھارت کے اعلیٰ سفارت کار کو گزشتہ تین ہفتوں کے دوران بدھ کو چوتھی بار پاکستان کے دفتر خارجہ طلب کرکے پاکستان کے طرف سے احتجاج کیا گیا ہے۔

نئی دہلی کی طرف سے اسلام آباد کے اس احتجاج پر کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم، فائرنگ کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے اور ماضی میں دونوں ہی ملک ایک دوسرے پر فائرنگ میں پہل کرنے کا الزام ایک دوسرے عائد کرتے رہے ہیں۔

واضح رہے اتوار کو مبینہ طور پر بھارتی فورسز کی طرف سے پاکستانی فوجیوں کی ایک جیپ پر فائرنگ سے چار اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے پیر کو ہاٹ لائن پر بھارتی ہم منصب لیفٹننٹ جنرل اے کے بھٹ سے رابطہ کیا اور پاکستانی فوجیوں کی جیپ پر فائرنگ کے واقعے پر احتجاج ریکارڈ کرایا۔

دوسری جانب، بھارت کے ڈی جی ایم او نے فائرنگ میں پہل کے پاکستانی الزام کو مسترد کیا ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے باہمی تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان 2003 میں فائربندی کا معاہدہ طے پایا تھا، لیکن گزشتہ لگ بھگ ڈیڑھ سال سے کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے علاوہ ورکنگ باؤنڈری پر بھی دونوں ممالک کی سرحدی فورسز کے درمیان تواتر کے ساتھ فائرنگ و گولہ باری کا تبادلہ ہوتا رہا ہے، جس میں دونوں جانب نہ صرف فوجی بلکہ درجنوں عام شہری بھی مارے جا چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG