کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر اتوار کو مبینہ طور پر بھارتی فورسز کی طرف سے پاکستانی فوجیوں کی ایک جیپ پر فائرنگ سے چار اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان پیر کو ’ہاٹ لائن‘ پر رابطہ ہوا ہے۔
پاکستانی فوج کے مطابق اتوار کو مظفر آباد سے کیل جانے والی پاکستانی فوجیوں کی جیپ ستھریاں کے مقام پر لائن آف کنٹرول کے پار سے بھارتی فورسز کی فائرنگ کی زد میں آئی، جس کے بعد وہ بے قابو ہو کر دریائے نیلم میں جا گری۔
پاکستانی فوج کے مطابق اس واقعے میں چار فوجی ہلاک جب کہ ایک فوجی اور ایک سویلین زخمی ہوا۔
اس واقعے کے بعد پاکستانی فوج کی طرف سے بھارتی سرحدی فورسز کی چوکیوں پر فائرنگ کی گئی۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے پیر کو ہاٹ لائن پر بھارتی ہم منصب لیفٹننٹ جنرل اے کے بھٹ سے رابطہ کیا اور پاکستانی فوجیوں کی جیپ پر فائرنگ کے واقعے پر احتجاج ریکارڈ کرایا۔
پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے کہا کہ اس طرح کے واقعات علاقائی امن و استحکام کی کوششوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔
سری نگر سے وائس آف امریکہ کے نمائندے یوسف جمیل کے مطابق بھارت کے ڈی جی ایم او نے فائرنگ میں پہل کے پاکستانی الزام کی سختی کے ساتھ تردید کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جنرل اے کے بھٹ نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے کہا کہ فائر بندی کے سمجھوتے کی ہر مرتبہ خلاف ورزی پاکستان کی طرف سے بلا اشتعال فائرنگ اور شیلنگ کی صورت میں ہوئی ہے اور اس بات کا اعادہ کیا کہ بھارت ہر ایسی پہل کا موزوں جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
بھارت اور پاکستان دونوں ہی کنٹرول لائن پر فائرنگ میں پہل کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے رہے ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان 2003 میں فائر بندی کا معاہدہ طے پایا تھا، لیکن گزشتہ لگ بھگ ڈیڑھ سال سے کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے علاوہ ورکنگ باؤنڈری پر بھی دونوں ممالک کی سرحدی فورسز کے درمیان تواتر کے ساتھ فائرنگ و گولہ باری کا تبادلہ ہوتا رہا ہے، جس میں دونوں جانب نہ صرف فوجی بلکہ درجنوں عام شہری بھی مارے جاچکے ہیں۔
سری نگر سے وائس آف امریکہ کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ پیر کو بھی پاکستانی فوج نے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے پونچھ اور راجوری اضلاع کے سرحدی علاقوں کو ایک مرتبہ پھر ہلکے اور درمیانی درجے کے خود کار ہتھیاروں اور مارٹر توپوں سے ہدف بنایا۔
بھارتی حکام کے مطابق فائرنگ سے بھارتی فوج کا ایک سپاہی مدثر احمد اور آٹھ برس کی ایک لڑکی ساجدہ کفیل ہلاک اور ایک خاتون سمیت دو شہری زخمی ہوگئے۔
’لائن آف کنٹرول‘ پر کشیدگی کے سبب دونوں ہی جانب سرحد کے قریب رہنے والے خاندانوں کو نقل مکانی بھی کرنا پڑی ہے۔
بھارتی کشمیر کے ضلع راجوری کے مجسٹریٹ شاہد چوہدری نے وائس آف امریکہ کو فون پر بتایا ہے کہ حد بندی لائن پر فائرنگ کے حالیہ واقعات کے نتیجے میں تقریباً پانچ ہزار شہری مُتاثر ہوئے ہیں اور ان میں سے تین ہزار سے زائد نقلِ مکانی کرنے کے بعد گزشتہ کئی ہفتوں سے محفوظ مقامات پر رہ رہے ہیں۔ علاقے کے اسکول بھی گزشتہ کئی روز سے بند ہیں۔