متحدہ مجلس عمل کے بعد عوامی نیشنل پارٹی کی اپیل پر خیبر پختونخوا کے مختلف شہروں اور قصبوں میں سوموار کے روز مبینہ انتخابی دھاندلیوں کے خلاف مظاہرے کئے گئے۔ مظاہرین نے الیکشن کمشن آف پاکستان، حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ فوج کے خلاف بھی نعرے لگوائے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے آبائی ضلع چارسدہ میں ایک بہت بڑے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ملک میں از سر نو انتخابات کرو انے کا مطالبہ کردیا۔
جب کہ خیبرپختونخوا کے شمالی پہاڑی ضلع بٹگرام میں مبینہ انتخابی دھاندلی کے خلاف تین روز سے جاری احتجاجی دھرنا ختم ہوگیا اور ہارنے والے اُمیدواروں نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی ایک ایک نشست پر دوبارہ گنتی کے لئے الیکشن کمشن سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
25جولائی کو ہونے والے انتخابات کے نتائج منظر عام پر آنے کے فوراً بعد سابق حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن)، پانچ مذہبی جماعتوں پر مشتمل متحدہ مجلس عمل اور مبینہ انتہا پسند پاکستان راہ حق پارٹی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے احتجاج شروع کرکے شاہراہ ریشم کو ہر قسم کی آمدورفت کے لئے بند کردیا۔
مظاہرین کی قیادت ہارنے والے اُمیدوار بشمول قاری محمد یوسف، نوابزادہ ولی محمد خان اور عطاء محمد ڈیشانی کررہے تھے ۔ مظاہرین شمالی علاقوں کے راستے چین جانے والی شاہراہ کو تین دن تک ہر قسم کی آمدورفت کے لئے بند کر رکھا تھا۔
تاہم اتوار کی رات انتظامی عہدیدار وں نے ہارنے والے اُمیدواروں اور مظاہرین کے قائدین سے رابطہ قائم کرکے اُنہیں احتجاجی دھرنا ختم کرنے پر راضی کرلیا۔
پاکستان راہ حق پارٹی کے عطاء محمد ڈیشانی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ متعلقہ ریٹرننگ آفیسر نے دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کرکے اُنہیں احتجاجی دھرنا دینے پر مجبور کیا تھا اور اب اُنہوں نے دوبارہ گنتی کے لئے الیکشن کمشن آف پاکستان سے رجوع کیا ہے۔
اُنہوں نے انتخابات میں وسیع پیمانے پر دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ریٹرننگ آفیسر نے دھاندلی کرنے اور ان کے مخالف اُمیدواروں کے جتوانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دھرنا ختم نہیں بلکہ ملتوی کردیا گیا ہے اگر الیکشن کمشن نے ان کے مطالبے کو نہیں مانا تو احتجاجی دھرنا دوبارہ شروع کیا جائے گا اور چین کو ملانے والی شاہراہ مکمل طور پر بند کردی جائے گی‘‘۔
الیکشن کمشن اور ابتدائی اور غیر سرکاری نتائج میں جیتنے والے اُمیدواروں کی جانب سے احتجاجی دھرنے کے بارے میں ابھی تک کوئی باضابطہ بیان یا رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔