ایم کیو ایم پاکستان نے بھی انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر چیف الیکشن کمشنر سے استعفی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی نے "فی الحال" حکومتی بینچز پر بیٹھنے سے بھی انکار کیا ہے۔
کراچی میں پارٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ الیکشن نتائج پر ہمارے تحفظات ہیں؛ اور یہ کہ ''الیکشن کمیشن کسی بھی سطح پر دھاندلی روکنے میں ناکام رہا''۔
انہوں نے چیف الیکشن کمشنر سے استعفی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ''ہم نے حکومت میں جانے کا فی الحال کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ جلد ہی پارٹی احتجاج کی کال بھی دے سکتی ہے''.
فیصل سبزواری نے مطالبہ کیا کہ ''ہمارے نمائندوں کے سامنے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی جائے۔ الیکشن نتائج پر ہمارے شدید تحفظات ہیں''۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ تحریک انصاف کی جانب سے جہانگیر ترین نے رابطہ کیا تھا۔ لیکن فی الحال حکومت میں شمولیت کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ لیکن، ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کراچی کے لئے سہولت چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کسی بھی سطح پر دھاندلی روکنے میں ناکام رہا ہے۔ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست بھی مسترد کی جا رہی ہے۔ فیصل سبزواری کے بقول، ''من پسند متعصب ریٹرننگ افسران کو تعینات کرکے مخصوص ایجنڈے کی تکمیل کی جارہی ہے''۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم کو حالیہ انتخابات میں اپنی تاریخ کی بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم غیر حتمی نتائج کے مطابق محض چھ نشستیں ہی جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے، جبکہ گزشتہ عام انتخابات میں یہ تعداد 19 تھی۔
اسی طرح، ایم کیو ایم صوبائی اسمبلی کی محض 16 نشستوں پر کامیابی حاصل کرسکی جو اس سے قبل 51 تھی۔ کچھ ایسی ہی شکست ایم کیو ایم کو سینیٹ کے انتخابات میں اٹھانی پڑی تھی اور پارٹی کے محض دو سینیٹرز ہی کامیاب ہو پائے تھے۔
ایم کیو ایم کو حالیہ الیکشن میں 7 لاکھ 29 ہزار 767 ملے، جبکہ 2013 میں یہ تعداد 24 لاکھ 56 ہزار 153 تھی۔ اس طرح ایم کیو ایم کا ووٹ بینک تقریباً 70 فیصد کم ہوا ہے۔