رسائی کے لنکس

خیبر پختونخواہ: ڈینگی کے مریضوں میں اضافہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ڈینگی سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں صوبائی وزیر نے بتایا کہ پنجاب سے ڈینگی وائرس سے نمٹنے والی ماہرین کی ٹیم اور خیبر میڈیکل یونیورسٹی کی ایک جائزہ ٹیم سوات میں موجود ہے اور وہاں کام کررہی ہے۔

پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ کی وادی سوات میں ڈینگی مرض کی صورتحال خطرناک شکل اختیار کر رہی ہے، تاہم حکام کا دعویٰ ہے کہ حالات ان کے قابو میں ہیں اور اس مرض پر بہت جلد قابو پا لیا جائے گا۔

صوبائی وزیرصحت شوکت علی یوسف زئی نے کہا کہ اب تک سوات کے اسپتالوں میں ڈینگی سے متاثرہ لگ بھگ 800 مریضوں کا اندراج کیا جا چکا ہے جن میں اکثریت کو اسپتال سے فارغ کیا جاچکا ہے۔ ان کے بقول 150 مریض اب بھی زیر علاج ہیں۔

ڈینگی سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں صوبائی وزیر نے بتایا کہ پنجاب سے ڈینگی وائرس سے نمٹنے والی ماہرین کی ٹیم اور خیبر میڈیکل یونیورسٹی کی ایک جائزہ ٹیم سوات میں موجود ہے اور وہاں کام کررہی ہے۔

’’مریضوں کے لیے مچھردانیوں کا بندوبست بھی کر لیا گیا ہے اور علاقے میں اسپرے کے لیے بھی انتظامات کیے جا چکے ہیں۔‘‘

شوکت علی یوسف زئی نے کہا کہ وادی سوات سے ملحقہ پانچ اضلاع شانگلہ، بونیر، دیر بالا، دیر زیریں اور مالاکنڈ کے اسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور وہاں ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کے لیے وارڈ بھی مخصوص کر دیے گئے ہیں۔

تاہم ان پانچ اضلاع سے ابھی تک ڈینگی سے متاثرہ کسی مریض کے اسپتال میں داخل ہونے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

اطلاعات کے مطابق بونیر سے ملحقہ ضلع صوابی سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو ڈینگی کی تشخیص کے بعد اسلام آباد کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
XS
SM
MD
LG