اسلام آباد —
نیو یارک میں قائم صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس یعنی (سی پی جے) نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ 2013 میں دنیا بھر میں کم از کم 70 صحافی اپنے پیشہ وارانہ فرائض سر انجام دیتے ہوئے مارے گئے۔
رپورٹ کے مطابق شام مسلسل دوسرے سال بھی صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ملک ثابت ہوا جہاں لڑائی کی کوریج کے دوران 29 صحافی ہلاک ہوئے۔ جب کہ سی پی جے کے مطابق عراق میں 10 اور مصر میں چھ صحافی اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران ہلاک ہوئے۔
سی پی جے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ 2013ء میں پاکستان میں پانچ صحافی ہلاک ہوئے جن میں سے چار کی ہلاکت بم دھماکوں میں ہوئی جب کہ ایک صحافی کو اُس کے گھر کے باہر فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔
جنوبی ایشیا کے صحافیوں کی ایک نمائندہ تنظیم ساؤتھ ایشیا میڈیا کمیشن نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں 2013ء میں 22 صحافی ہلاک ہوئے جن میں سے سب زیادہ یعنی 10 صحافی پاکستان میں مارے گئے۔
اگرچہ بین الاقومی تنظیم سی پی جے اور ساؤتھ ایشیا میڈیا کمیشن کی رپورٹس میں پاکستان میں ہلاک ہونے والے صحافیوں کی تعداد میں فرق ہے لیکن اعداد شمار سے قطع نظر صحافیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اب بھی صحافت سے وابستہ افراد کے لیے بہت سے چیلنج ہیں۔
وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید نے حال ہی میں صحافیوں کے احتجاج میں شامل افراد سے گفتگو میں کہا تھا کہ پاکستان میں صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے حکومت اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی اور جہاں ضرورت پڑی قانون سازی بھی کی جائے گی۔
حکام کے مطابق دہشت گردی نے جہاں معاشرے کے دیگر طبقوں کو متاثر کیا، اس کے اثرات سے صحافی بھی نا بچ سکے۔
صحافیوں کی مقامی نمائندہ تنظیمیں ملک کے شورش زدہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کو ضروری تربیت فراہم کرنے کے مضوبوں زور دیتی آئی ہیں اور اُن کا ماننا ہے کہ ایسی تربیت کا مقصد یہ ہے خطرات سے بچتے ہوئے صحافی اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں نبھا سکیں۔
رپورٹ کے مطابق شام مسلسل دوسرے سال بھی صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ملک ثابت ہوا جہاں لڑائی کی کوریج کے دوران 29 صحافی ہلاک ہوئے۔ جب کہ سی پی جے کے مطابق عراق میں 10 اور مصر میں چھ صحافی اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران ہلاک ہوئے۔
سی پی جے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ 2013ء میں پاکستان میں پانچ صحافی ہلاک ہوئے جن میں سے چار کی ہلاکت بم دھماکوں میں ہوئی جب کہ ایک صحافی کو اُس کے گھر کے باہر فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔
جنوبی ایشیا کے صحافیوں کی ایک نمائندہ تنظیم ساؤتھ ایشیا میڈیا کمیشن نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں 2013ء میں 22 صحافی ہلاک ہوئے جن میں سے سب زیادہ یعنی 10 صحافی پاکستان میں مارے گئے۔
اگرچہ بین الاقومی تنظیم سی پی جے اور ساؤتھ ایشیا میڈیا کمیشن کی رپورٹس میں پاکستان میں ہلاک ہونے والے صحافیوں کی تعداد میں فرق ہے لیکن اعداد شمار سے قطع نظر صحافیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اب بھی صحافت سے وابستہ افراد کے لیے بہت سے چیلنج ہیں۔
وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید نے حال ہی میں صحافیوں کے احتجاج میں شامل افراد سے گفتگو میں کہا تھا کہ پاکستان میں صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے حکومت اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی اور جہاں ضرورت پڑی قانون سازی بھی کی جائے گی۔
حکام کے مطابق دہشت گردی نے جہاں معاشرے کے دیگر طبقوں کو متاثر کیا، اس کے اثرات سے صحافی بھی نا بچ سکے۔
صحافیوں کی مقامی نمائندہ تنظیمیں ملک کے شورش زدہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کو ضروری تربیت فراہم کرنے کے مضوبوں زور دیتی آئی ہیں اور اُن کا ماننا ہے کہ ایسی تربیت کا مقصد یہ ہے خطرات سے بچتے ہوئے صحافی اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں نبھا سکیں۔