پاکستان نے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہم تصور کرتا ہے اور کوشش کی جا رہی ہے کہ سرحدی کشیدگی کے مسائل کو احسن طریقے سے حل کر لیا جائے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے پیر کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ایران کے ساتھ پاکستان کی سرحد انتہائی اہم ہے۔
’’سرحدی مسائل جو ہیں وہ وقتاً فوقتاً پیدا ہوتے رہتے ہیں، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ سرحد نہایت غیر محفوظ اور وہاں پر آبادی بہت کم ہے اور یہاں بہت سے گروپ سرگرم ہیں۔۔۔ ان میں بہت سارے اسمگلر اور جرائم پیشہ عناصر بھی سرگرم ہیں وہ بھی صورت حال کو پیچیدہ بنا رہے ہیں ۔ ہم تو کوشش کر رہے ہیں کہ جو سرحد کے انتظامی طریقہ کار ہیں اس کو مقامی سطح پر اور اعلیٰ سطح پر مضبوط کیا جا سکے۔‘‘
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ رواں سال مئی میں وزیراعظم نواز شریف کے دورہ ایران سے دو طرفہ تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے اور اُن کے بقول سرحدی کشیدگی سے پیدا ہونے والی تلخی کو بھی حل کر لیا جائے گا۔
گزشتہ ہفتے پاکستان اور ایران کی سرحد پر فائرنگ کے واقعات کے میں دونوں جانب سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد سفارتی تعلقات میں کچھ تلخی آئی تھی۔
ایران نے ہفتہ کو تہران میں تعینات پاکستانی سفیر کو طلب کر کے ان سے احتجاج کیا اور سرحد پر شدت پسندوں کی فائرنگ کے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا۔
ایران کا الزام تھا کہ اُس کے سرحدی محافظوں پر حملوں کے لیے پاکستانی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہوئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ جمعرات کو پاک ایران سرحد پر مشتبہ شدت پسندوں کی فائرنگ سے ایرانی سرحدی فورس کے دو اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
جب کہ گزشتہ جمعہ کو صوبہ بلوچستان میں ایرانی فورسز کی مبینہ فائرنگ سے اپنے ایک سکیورٹی اہلکار کی ہلاکت پر پاکستان نے اسلام آباد میں تعینات ایرانی سفیر کو طلب کر کے احتجاج کیا تھا۔
پاکستانی حکام کے مطابق تحصیل مند کے علاقے میں ایرانی سرحدی محافظوں نے پاکستانی اہلکاروں پر اُس وقت فائرنگ کی جب وہ مشتبہ شدت پسندوں کا پیچھا کر رہے تھے۔ بلوچستان میں تعینات فرنٹئیر کور کے مطابق ایرانی اہلکاروں نے یہ کارروائی پاکستانی حدود میں دو کلومیٹر اندر آ کر کی۔