رسائی کے لنکس

اہلکار کی ہلاکت پر پاکستان کا ایران سے احتجاج


فرنٹئیر کور کے بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ ایرانی سکیورٹی فورسز کے لگ بھگ 30 اہلکار چھ گاڑیوں پر سوار تھے اور اُنھوں نے پاکستانی حدود میں دو کلومیٹر اندر داخل ہو کر یہ کارروائی کی۔

پاکستان نے ایران کے سفیر کو وزارت خارجہ طلب کر کے ایک روز قبل بلوچستان کے سرحدی علاقے میں ایرانی سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے پاکستانی اہلکار کی ہلاکت پر احتجاج کیا ہے۔

وزارت خارجہ کے مطابق ایران سے اس واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

بلوچستان میں تعینات نیم فوجی فورس ’فرنٹئیر کور‘ کے ایک بیان کے مطابق ایرانی سرحد سے ملحقہ تحصیل مند کے علاقے چوکاب میں ایرانی سرحدی محافظوں کی طرف سے فرنٹئیر کور یعنی ایف سی کی ایک گشتی گاڑی پر فائرنگ کی گئی جس سے ایک اہلکار ہلاک جب کہ تین زخمی ہو گئے۔

بیان کے مطابق گشت پر مامور ’ایف سی‘ اہلکار چوکاب کے علاقے میں موٹر سائیکل پر سوار مشتبہ شدت پسندوں کو دیکھ کر اُن کا پیچھا کر رہے تھے کہ ایرانی سکیورٹی فورسز نے فرنٹئیر کور کی گشتی پارٹی پر ’’چھوٹے، بڑے ہتھیاروں اور مارٹر گولوں سے بلا اشتعال فائرنگ کر دی‘‘۔

فرنٹئیر کور کے بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ ایرانی سکیورٹی فورسز کے لگ بھگ 30 اہلکار چھ گاڑیوں پر سوار تھے اور اُنھوں نے پاکستانی حدود میں دو کلومیٹر اندر داخل ہو کر یہ کارروائی کی۔

ایف سی بلوچستان کے انسپکٹر جنرل محمد اعجاز شاہد نے اپنے فوری رد عمل میں ایرانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے فائرنگ کی شدید مذمت کی اور کہا کہ مستقبل میں ایسی کسی بھی ’بلاجواز اور غیر قانونی جارحیت‘ کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

ایران کی طرف سے تاحال اس پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

واضح رہے کہ سرحد پر پیش آنے والے اس واقعہ سے قبل رواں ہفتے ایران کے بریگیڈیئر جنرل حسین سلامی نے متنبہ کیا تھا کہ ضرورت پڑنے پر ایرانی فورسز دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے پاکستانی حدود میں داخل ہو سکتی ہیں۔

گزشتہ ہفتے ایران کے سرحدی صوبے سیتان بلوچستان میں چار ایرانی محافظ نامعلوم افراد کے حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعہ کو کہا تھا کہ جہاں تک پاکستان کی معلومات کا تعلق ہے یہ حملہ ایرانی حدود میں ایران ہی کے عناصر نے کیا۔

واضح رہے کہ رواں سال فروری میں پاکستان اور ایران نے دونوں ملکوں کے درمیان سرحدوں پر پیش آنے والے غیر قانونی واقعات کی روک تھام کے لیے ایک مشترکہ کمیٹی بنانے پر بھی اتفاق کیا تھا۔

ماضی میں بھی دونوں ملکوں کی طرف سے ایک دوسرے پر سرحدی خلاف ورزیوں کے الزامات سامنے آتے رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG