پاکستان نے چین مخالف عسکریت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائی کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ سمیت کسی بھی دہشت گرد تنظیم کو پاکستانی سرزمین چین کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وزیر داخلہ رحمن ملک نے منگل کو اسلام آباد میں اپنے چینی ہم منصب منگ جیان ژو سے تفصیلی بات چیت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے چین کو ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ یا ازبک موومنٹ کے خلاف بلا تفریق کارروائی کا یقین دلایا ہے۔
’’اس علاقے میں ان (دہشت گردوں) کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، ہم اُن کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔ پاکستان اور چین کا یہ عزم ہے کہ بھرپور توانائی سے دہشت گردوں کے خلاف لڑا جائے گا۔‘‘
چین کی مسلمان آبادی والے خطے شن جیانگ میں حالیہ مہینوں میں مذہبی انتہا پسند تنظیم ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ کے مہلک حملوں کے بعد یہ اطلاعات سامنے آئیں تھیں کہ ان عسکریت پسندوں نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کی تربیت حاصل کی تھی۔
تاہم پاکستانی اور چینی حکام نے اس تاثر کو رد کیا ہے کہ اس طرح کی اطلاعات دو طرفہ تعلقات کو متاثر کرسکتی ہیں۔
چینی نائب وزیراعظم نے کہا کہ رحمن ملک سے اُن کی ملاقات میں دونوں ممالک کی سلامتی اور خطے کے استحکام پر تفصیلی گفتگو ہوئی جس دونوں اطراف سے مکمل اتفاق رائے تھا۔
پاکستان میں اپنے قیام کے دوران چینی نائب وزیراعظم نے صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور فوجی قائدین سے ملاقاتیں کیں۔
وزیر اعظم گیلانی نے منگ جیانگ ژو سے ملاقات میں کہا کہ پاکستان چین کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔
’’چین کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں اور چین کے دوست پاکستان کے دوست، کیوں کہ چین کی سکیورٹی ہماری سکیورٹی ہے۔‘‘
منگل کو مسٹر منگ سے ملاقات کے بعد وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ چین پاکستان کا دیرینہ دوست ہے اور پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے حق میں بیجنگ نے جو بیان دیا ہے وہ اس کے شکر گزار ہیں۔
چین کے نائب وزیر اعظم کے اس دورے میں دونوں ملکوں کے درمیان 25 کروڑ ڈالر کے معاہدوں پر بھی دستخط ہوئے جب کہ چین پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد کار بڑھانے کے امداد کی فراہمی کا اعلان بھی کیا۔
نائب وزیراعظم منگ جیان ژو نے ایسے وقت پاکستان کا دورہ کیا جب امریکہ کی طرف سے پاکستانی خفیہ ایجنسی ’آئی ایس آئی‘ پر حقانی نیٹ ورک کی سرپرستی اور افغانستان میں امریکی افواج پر حملوں کے الزامات میں تیزی آئی ہے۔
پاکستانی سیاسی و عسکری قیادت ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر چکی ہے۔