رسائی کے لنکس

چین کے نائب وزیراعظم کی پاکستان آمد


صدر زرداری کے دورہ چین کے دوران اپنے ہم منصب سے ملاقات (فائل فوٹو)
صدر زرداری کے دورہ چین کے دوران اپنے ہم منصب سے ملاقات (فائل فوٹو)

نائب وزیراعظم منگ جیان ژو ایسے وقت پاکستان پہنچے ہیں جب امریکہ کی طرف سے پاکستانی خفیہ ایجنسی ’آئی ایس آئی‘ پر حقانی نیٹ ورک کی سرپرستی اور افغانستان میں امریکی افواج پر حملوں کے الزامات میں تیزی آئی ہے۔

چین کے نائب وزیراعظم اور پبلک سکیورٹی کے وزیر منگ جیان ژو پاکستان میں اپنے قیام کے دوران صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور فوجی قائدین سے ملاقاتوں میں دو طرفہ تعلقات خصوصاً دہشت گردی کے خلاف تعاون کو مضبوط بنانے پر بات چیت کریں گے۔

اسلام آباد آمد پر وزیرداخلہ رحمن ملک نے اپنے ہم منصب کا ہوائی اڈے پر استقبال کیا۔ پاکستانی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ اُن کی خصوصی دعوت پر اُن کے ہم منصب پاکستان کا یہ دورہ کر رہے ہیں۔

اتوار کی شب اسلام آباد میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے رحمن ملک نے بتایا کہ چین کے وزیر داخلہ کے ساتھ اُن کی بات چیت میں پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد کار بڑھانے، انسداد منشیات اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششیں زیر بحث آئیں گی۔

’’جو چینی دہشت گرد فاٹا (پاکستان کے قبائلی علاقوں) میں تربیت حاصل کرتے ہوئے پکڑے گئے تھے اُن میں سے بہت سوں کو ختم کیا گیا ہے اور بہت سوں کو چین کے حوالے کیا گیا ہے۔ چین ہمارا دیرینہ دوست ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع ہونے کے بعد جب بہت سے سرمایہ کار (پاکستان) سے چلے گئے تھے چین واحد ملک ہے جن کے سرمایہ کار اور ورکز یہیں رہے، اب تقریباً دس ہزار چینی ورکز پاکستان میں کام کر رہے ہیں۔‘‘

چین کی مسلمان آبادی والے خطے شن جیانگ میں حالیہ دنوں میں مذہبی انتہا پسند تنظیم ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ کے مہلک حملوں کے بعد یہ اطلاعات سامنے آئیں تھیں کہ ان عسکریت پسندوں نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کی تربیت حاصل کی تھی۔ لیکن پاکستانی اور چینی حکام نے اس تاثر کو رد کیا ہے کہ یہ اطلاعات دو طرفہ تعلقات کو متاثر کر سکتی ہیں۔

پاکستانی حکومت کا موقف ہے کہ وہ چین کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف ہر ممکن تعاون کر رہی ہے جس کا ثبوت ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ کے پاکستان میں مفرور رہنماؤں کو گرفتار کر کے چین کے حوالے کرنا ہے۔

نائب وزیراعظم منگ جیان ژو ایسے وقت پاکستان پہنچے ہیں جب امریکہ کی طرف سے پاکستانی خفیہ ایجنسی ’آئی ایس آئی‘ پر حقانی نیٹ ورک کی سرپرستی اور افغانستان میں امریکی افواج پر حملوں کے الزامات میں تیزی آئی ہے۔

رحمن ملک نے اپنے چینی ہم منصب کا استقبال کیا
رحمن ملک نے اپنے چینی ہم منصب کا استقبال کیا

پاکستانی سیاسی و عسکری قیادت نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ ’’اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے امریکہ پاکستان کو قربانی کا بکرا‘‘ بنانا چاہتا ہے۔

رحمن ملک کے بقول چینی نائب وزیراعظم کا دورہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ہر مشکل وقت میں چین پاکستان کا ساتھ دیتا ہے۔

XS
SM
MD
LG