رسائی کے لنکس

سرحدی کشیدگی کو عالمی سطح پر اجاگر کر رہے ہیں: پاکستان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

کشمیر دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان روز اول ہی سے متنازع چلا رہا ہے اور اس کا ایک حصہ بھارت جب کہ ایک پاکستان کے زیر انتظام ہے۔

پاکستان نے کہا ہے کہ ورکنگ باؤنڈری اور متنازع علاقے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر رواں ماہ بھارت کی سرحدی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلوں سے پیدا ہونے والی کشیدگی سے عالمی برادری کو آگاہ کیا جا رہا ہے تاکہ اس مسئلے کو حل کیا جا سکے۔

وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے ہفتہ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فورسز کی فائرنگ کا بھرپور جواب بھی دیا جا رہا ہے تاکہ ان کے بقول پاکستان کی امن کی خواہش کو اس کی کمزوری نہ سمجھا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ سے رابطے کے علاوہ کشمیر میں حد بندی پر عالمی ادارے کے فوجی مبصر گروپ کو مزید فعال کرنے کے لیے بھی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

"ہر جگہ ہم اپنے سفیروں کو اور وفود کو بھیجیں گے تاکہ ہندوستان جو یہ کوشش کر رہا ہے کہ اس مسئلے کو اپنے طریقے سے حل کرے وہ کامیاب نہ ہو۔ اس پر نہ اقوام متحدہ کی قرارداد ختم ہوسکتی ہے اور نہ ان کا موقف قبول کیا جائے گا۔ اس پر ہمارا موثر لائحہ عمل آگے بڑھ رہا ہے۔"

لائن آف کنٹرول پر فائرنگ اور گولہ باری کے تبادلے ماضی میں بھی ہوتے رہے ہیں لیکن رواں ماہ ان میں خاصی شدت آئی گوکہ 2003ء میں یہاں فائربندی کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے ہو چکا ہے۔

دونوں ملک ایک دوسرے پر فائربندی کی خلاف ورزی میں پہل کا الزام عائد کرتے چلے آرہے ہیں۔

پاکستان کا موقف ہے کہ کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل کیا جائے جس کے مطابق کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ یہاں کے عوام استصواب رائے سے کریں۔ لیکن بھارت کشمیر کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے۔

حالیہ دنوں میں دونوں ملکوں کی طرف سے ایسے بیانات سامنے آئے ہیں کہ وہ تمام تصفیہ طلب معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں لیکن تاحال سرحدوں پر صورتحال کشیدہ اور تعلقات میں تناؤ برقرار ہے۔

XS
SM
MD
LG