پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا کہ اُن کا ملک سرحد پر کسی بھی طرح کی جھڑپ یا جنگ نہیں چاہتا لیکن فائربندی کی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
بدھ کو فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کسی قسم کا تصادم نہیں چاہتا۔
"پاکستان بار بار اعادہ کر چکا ہے کہ ہم اپنی سرحد پر امن چاہتے ہیں، کسی بھی قسم کی جنگ یا جھڑپ نہیں چاہتے، لیکن ایک چیز بڑی واضح ہے کہ جب بھی ادھر سے کوئی خلاف ورزی ہوگی تو پھر اس کو خاموشی سے دیکھا نہیں جائے گا اس کا پورا جواب دیا جائے گا۔"
پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت بھی یہ کہہ چکی ہے کہ امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔
پاکستانی فوج کے مطابق بدھ کو بھی سیالکوٹ کے قریب ورکنگ باؤنڈری پر چاروا سیکٹر میں بھارت کی سرحدی فورسز کی طرف سے مبینہ طور پر بلااشتعال فائرنگ کی گئی لیکن اس میں کسی قسم کا جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔
حکام کے بقول پاکستان کی طرف سے چناب رینجرز نے جوابی فائرنگ کی جس سے سرحد پار سے فائرنگ کا سلسلہ رک گیا۔
ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر دونوں ملکوں میں فائرنگ کا تبادلہ اکثر و بیشتر ہوتا رہا ہے گو کہ ان کے مابین 2003ء میں فائربندی کا معاہدہ بھی ہو چکا ہے۔ لیکن رواں ماہ فائربندی کی خلاف ورزی کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا اور دونوں جانب اب تک لگ بھگ 20 شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحد پر کشیدگی ہنوز برقرار ہے جب کہ تلخ بیانات کے علاوہ فائرنگ کا تبادلہ بھی ساتھ ساتھ جاری ہے۔
پاکستانی مشیر خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے حال ہی میں نہ صرف اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو ایک خط میں کشیدگی کی صورتحال سے آگاہ کیا بلکہ انھیں فون کر کے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے اپنا کردار ادا کرنے کا بھی کہا۔
ادھر بھارتی عہدیداروں کی جانب سے بھی ملے جلے بیانات سامنے آرہے ہیں۔ مشیر قومی سلامتی اجیت دوول کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے تمام تصفیہ طلب تنازعات کے حل کا خواہاں ہے۔
لیکن وزیردفاع ارون جیٹلی کی طرف سے یہ انتباہی بیان بھی سامنے آیا ہے کہ اگر پاکستان نے لائن آف کنٹرول پر فائربندی کی خلاف ورزیاں جاری رکھیں تو اسے بہت "تکلیف" کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ان کے بقول امن مذاکرات کی بحالی کا دار و مدار پاکستان پر ہے۔