پاکستان کی حکومت نے صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو فی یونٹ بجلی پر ڈھائی روپے سے زیادہ نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
منگل کو اسلام آباد میں وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ گزشتہ دو سال کے دوران بجلی کی فی یونٹ لاگت 12 روپے 90 پیسے سے بڑھ کر 15 روپے 53 پیسے ہو گئی ہے جب کہ صارفین سے اوسطاً 11 روپے 71 پیسے فی یونٹ وصول کیے جا رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بجلی کی پیداواری لاگت زیادہ ہونے اور کم قیمت پر فروخت کے سبب حکومت کو یومیہ 34 سے 36 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے ان کے بقول گردشی قرضوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
حکومت کی جانب سے بجلی کی فی یونٹ لاگت کے بارے میں تفصیلات ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہیں جب پاکستان میں صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد بجلی کی قیمتوں میں بھی اضافے کی تجاویز زیرِ غور ہیں۔
منگل کو اپنی پریس کانفرنس میں وزیرِ اطلاعات نے گزشتہ حکومت کے دور میں لگائے جانے والے پاور پلانٹس پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بجلی کی پیداوار کے مہنگے ترین معاہدے کیے۔
انھوں نے کہا کہ ان پلانٹس سے حاصل ہونے والی بجلی کی فی یونٹ لاگت دوسرے ملکوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپنی آخری ڈیڑھ سال میں اہم فیصلے نہیں کیے جس کے سبب اب سرکلر ڈیٹ یا گردشی قرضہ بڑھ گیا ہے۔
وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ نیپرا کی جانب سے بجلی کی قیمت میں اضافے کی تـجاویز کے باوجود قیمت نہیں بڑھائی گئی جس کے سبب حکومت کو یومیہ تقریباً 36 ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ برداشت کرنا پڑھ رہا ہے۔
چند روز قبل وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر نے کہا تھا کہ توانائی کے شعبے کا گردشی قرضہ 1200 ارب تک پہنچ گیا ہے۔
پاور پلانٹس کے آڈٹ کا فیصلہ
فواد چوہدری نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ماضی میں لگائے پاور پلانٹس کا آڈٹ کیا جائے گا تاکہ پتہ لگایا جائے کہ اُن سے حاصل ہونے والی بجلی کی فی یونٹ لاگت کیوں زیادہ ہے؟
انھوں نے کہا کہ دو پاور پلانٹس کا آڈٹ شروع ہو گیا ہے جبکہ مائع گیس (ایل این جی) اور پنجاب میں لگائے گئے دیگر پاور پلانٹس کی تحقیقات قومی احتساب بیورو (نیب) کر رہا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت نے پنجاب میں قائدِ اعظم سولر پاور پلانٹ لگایا جو ان کے بقول صرف خطے کا نہیں بلکہ دنیا کا مہنگا ترین پلانٹ ہے جس کی فی یونٹ بجلی کی لاگت 17 روپے ہے۔
سرکلر ڈیٹ یا گردشی قرضہ کیا ہے؟
توانائی کے شعبے میں گردشی قرضوں کا مطلب یہ ہے کہ جتنی مالیت کی بجلی پیدا کر کے فروخت کی جا رہی ہے، اتنی رقم وصول نہیں ہو رہی۔
پاکستان میں حکومت زیادہ تر بجلی نجی شعبے کے بجلی گھروں سے خریدتی ہے اور پھر مختلف ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے ذریعے صارفین کو فراہم کرتی ہے۔
حکومت خود مہنگی بجلی خرید کر اُسے کم نرخوں پر صارفین کو بیچتی ہے جس کی وجہ سے حکومت کے لیے بجلی گھروں کو رقم کی ادائیگی مشکل ہو جاتی ہے اور سرکلر ڈیٹ یا گردشی قرضہ بڑھتا جاتا ہے۔