ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ روس پاکستان کو نیوکلیئر پاور پلانٹ کے تحفظ کے لیے سویلین ریڈار اسٹیشن فراہم کرے گا۔
روس کے خبر رساں ادارے 'تاس' کی رپورٹ کے مطابق یہ بات روس کی ٹیکنالوجی کی ایک کمپنی 'آر ٹی آئی ہائی ٹیک' کی طرف سے جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں بتائی گئی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ اس سلسلے میں 'آر ٹی آئی ہائی ٹیک' اور پاکستان کی ایک غیر سرکاری کمپنی 'ٹیک ون انٹرپرائز' کے درمیان مفاہمت کی ایک یاداشت طے پا گئی ہے۔
بیان کے مطابق، "سروک نامی سویلین ریڈار سسٹم کی فراہمی کے لیے آر ٹی آئی گروپ اور پاکستانی کمپنی ٹیک ون انٹرپرائز کے درمیان معاہدہ روس میں حال ہی میں انٹرنیشنل ملٹری اینڈ ٹیکنیکل فورم پر ہونے والی ایک نمائش کے موقع پر طے پایا۔"
بیان کے مطابق اس نمائش کا انعقاد ماسکو کے قریب واقع شہر کوبنکا میں 21 سے 26 اگست کے درمیان ہوا تھا۔
روسی کمپنی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ریڈار سسٹم کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ اور پاکستان کی دیگر حساس نوعیت کی اہم تنصیبات کے تحفظ اور کنٹرول کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
تاہم بیان میں اس سسٹم کے بارے میں مزید تفصیل بیان نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ اس کے حصول کے لیے حتمی سمجھوتہ کب طے پائے گا۔
دوسری طرف پاکستانی کمپنی 'ٹیک ون انٹرپرائز' کے ترجمان نے جمعے کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کمپنی کے وفد نے حال ہی میں روس میں میں ہونے ایکسپو 2018 کے موقع پر وہاں پر 'آر ٹی ہائی ٹیک' نامی روسی کمپنی کے قائم کردہ اسٹال کا دورہ کیا اور وہاں رکھی گئی کمپنی کی مختلف مصنوعات کا جائزہ لیا جن میں سول ایوی ایشن کے استعمال کے لیے بنائے گئے مختلف ریڈار سسٹم بھی شامل تھے۔
ترجمان کے بقول اس موقع پر 'آر ٹی ہائی ٹیک' اور ٹیک ون انٹرپرائز کے عہدیداروں کے درمیان ممکنہ تعاون کے بارے میں بات چیت بھی ہوئی۔
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے سابق سربراہ ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ یہ ریڈار سسٹم دفاعی مقاصد کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ کسی بھی ہنگامی صورت میں پاور پلانٹ کو درپیش خطرے کی پیش بندی کے لیے ریڈار اہم ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر چہ کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ کو بجلی بنانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے لیکن اس جیسی حساس تنصیب کا تحفظ ضروری ہے جسے یقینی بنانے کے لیے دیگر اقدامات کے ساتھ سول ریڈار سسٹم بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
بعض مبصرین کا کہنا ہے حالیہ برسوں میں پاکستان اور روس کے تعلقات میں بہتری آئی ہے اور پاکستان اور روس کے درمیان دفاعی اور دیگر شعبوں میں تعاون بھی جاری ہے۔ مبصرین کے بقول پاکستان کو سول ریڈار سسٹم فراہم کرنے سے متعلق طے پانے والی تازہ مفاہمت اسا امر کی عکاسی کرتی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون میں اضافے کے وسیع امکانات ہیں۔
واضح رہے کہ رواں ماہ ہی روس اور پاکستان کے درمیان پاکستانی فوج کے افسران کو روس کے عسکری اداروں میں تربیت فراہم کرنے کا ایک سمجھوتہ بھی طے پا چکا ہے۔
مزید تفصیلات کے لیے اس آڈیو لنک پر کلک کریں۔