پاکستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے مرنے والوں کی تعداد 67 تک پہنچ گئی ہے جب کہ حکام نے آئندہ چند روز میں مزید بارشوں اور ندی نالوں میں طغیانی کا انتباہ جاری کیا ہے۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے "این ڈی ایم اے" کے ترجمان احمد کمال نے پیر کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ زیادہ تر ہلاکتیں صوبہ خیبر پختو نخواہ کے مختلف علاقوں بشمول ضلع چترال میں ہوئیں۔
مون سون کی بارشوں کے باعث گزشتہ سالوں کی طرح اس بار بھی پاکستان کے خیبر پختونخواہ، بلوچستان اور پنجاب کے جنوبی اضلاع میں کم ازکم پانچ لاکھ افراد اب تک سیلاب سے متاثر ہوچکے ہیں۔
سب سے زیادہ تباہی پہاڑی ضلع چترال میں ہوئی اور اس کے مختلف علاقوں میں کم ازکم تین لاکھ لوگ متاثر ہوئے جب کہ بڑے پیمانے پر مواصلات کا نظام درہم برہم ہوگیا اور کئی سڑکوں اور پلوں کے پانی میں بہہ جانے سے معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں۔
احمد کمال نے بتایا کہ دریائے سندھ میں کالا باغ اور چشمہ کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہورہی اور آئندہ ایک دور روز کے دوران یہاں پانی کا اخراج پانچ لاکھ کیوسک سے زیادہ ہونے کا خدشہ ہے جس کے پیش نظر آس پاس کے نشیبی علاقوں کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔
کمال احمد نے کہا کہ اب مون سون کی بارشوں کا رخ ملک کے وسطی علاقوں میں ہے جس کی وجہ سے آئندہ چند روز میں پنجاب، سندھ اور بلوچستاں کے کئی علاقے متاثر ہو سکتے ہیں۔
"اس وقت مون سون ملک کے وسطی علاقے میں یا زیریں پنجاب اور سندھ اور بلوچستان کے مشرقی اور مغربی علاقوں میں ہے جہا ں ان صوبوں کے تقریباً 20 سے 30 اضلاع ہیں جو زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں جہاں درمیانی اور شدید بارشیں ہو سکتی ہیں اور اس کے بعد مقامی سطح پر اچانک سیلاب اور ندی نالوں میں طغیانی آ سکتی ہے اس لئے خاص طور پر بلوچستان میں انتباہ جاری کیا گیاہے ژوب اور سبی اور اس کے ملحقہ علاقوں میں اچانک سیلاب کا خطرہ ہے اور اس کے لئے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقلی کو یقینی بنانا ضروری ہے تاکہ لوگوں کا جانی اور مالی نقصان کم سے کم ہو"۔
ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور اب تک ایک لاکھ پچاس ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
کمال احمد نے کہا کہ تمام ضلعی حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ حفاظتی اقدام کو یقینی بنانے اور متاثرین میں کھانے پینے کی اشیا کی فراہمی پر توجہ مرکوز رکھیں۔
پاکستان کو گزشتہ پانچ سالوں کے دوران غیر معمولی موسمی تغیر کو سامنا رہا ہے جس سے ملک کے وسیع علاقے غیر معمولی بارشوں اور اچانک سیلابوں کی زد میں رہے۔ ان سیلابوں سے بنیادی ڈھانچے اور لاکھوں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں بھی متاثر ہوئی جس سے کروڑوں افراد کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے۔