پاکستان کے شمال مغربی پہاڑی ضلع چترال میں حکام کے مطابق بارشوں اور سیلاب کے باعث مزید 16 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جس کے بعد صوبہ خیبر پختونخواہ کے اس ضلع میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 20 ہو گئی ہے۔ حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب کے باعث پنجاب، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں بھی 12 افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔
چترال میں حکام کے مطابق اُنھیں سیلاب سے مہندم ہونے والے گھروں کے ملبے تلے سے 16 لاشیں ملی ہیں۔
رواں ماہ ہونے والی بارشوں کے باعث سب سے پہلے چترال کا علاقہ ہی متاثر ہوا جب کہ اُس کے بعد پنجاب، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں بھی موسلادھار بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال نے بڑی تعداد میں لوگوں کو متاثر کیا۔
خیبر پختونخواہ میں آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے ’پی ڈی ایم اے‘ کے مطابق چترال میں لگ بھگ تین لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہوئے جب کہ صوبہ پنجاب میں بھی اب تک تقریباً دو لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہو چکے ہیں جن میں اکثریت لیہ، راجن پور اور مظفر گڑھ میں رہنے والوں کی ہے۔
حکام کے مطابق چترال میں بارشوں اور سیلاب سے درجنوں پل بہہ گئے ہیں جس کی وجہ سے بعض دور دراز علاقوں میں بسنے والوں کا مرکزی علاقے سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
سیلاب سے متاثر علاقوں میں فوج بھی مقامی انتظامیہ کی مدد میں مصروف ہے اور ہیلی کاپٹروں اور کشتیوں کی مدد سے نا صرف پانی میں پھنسے لوگوں کو نکالا جا رہا ہے بلکہ اُن تک کھانے پینے کی اشیاً بھی پہنچائی جا رہی ہیں۔
فوج نے بعض متاثر علاقوں میں میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے ہیں۔
پاکستان کو 2010ء سے ہرسال مون سون کے موسم میں غیرمعمولی بارشوں کے باعث سیلابوں کا سامنا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف بھی چترال اور پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کر چکے ہیں اور اُنھوں نے متاثرین کی امداد و بحالی کے لیے وفاقی حکومت کی طرف سے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے احکامات بھی جاری کیے۔