دہشت گر د حملوں کے باعث خیبرپختون خواہ میں طویل عرصے سے ثقافتی سرگرمیاں معدوم تھیں لیکن اب صوبائی دارالحکومت سمیت دیگر شہروں میں امن وامان کی صورت حال میں بتدریج بہتری آنے کے بعد سے حکومت نے مختلف اداروں کے تعاون سے ثقافتی، سیاحتی اورمعاشی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے کوششیں تیزکردی ہیں۔ صوبائی محکمہ سیاحت اورثقافت کے زیراہتمام نشترہال پشاورکے احاطے میں ایک سہ روزہ ثقافتی میلے کا انعقاد کیا گیا جو ہفتے کے روز اختتام پذیر ہوا۔
میلے میں دستکاری کے نمونے، زرعی اورصنعتی مصنوعات نمائش کے لیے رکھی گئی تھیں جب کہ میلے کے دوران موسیقی اورثقافتی شوز کا انعقاد بھی کیا گیا۔علاوہ ازیں صوبے کے مختلف علاقوں کے روائتی ملبوسات کے فیشن شو کا بھی اہتمام کیا گیا۔
ثقافتی میلے میں شرکت کرنے والے ایک نوجوان نے وائس آف امریکہ کوبتایاکہ گذشتہ کئی سالوں سے جاری دہشت گرد حملوں کی وجہ سے لوگوں میں خوف وہراس پایاجاتاہے اوراُن کے بقول اس طرح کی تفریحی سرگرمیوں سے لوگوں کو ڈر و خوف کی فضاء سے نکلنے میں مددملے گی ۔ میلے میں شریک ایک خاتون نے بتایا کہ پشاور میں ثقافتی سرگرمیاں پہلے ہی ملک کے دوسرے بڑے شہروں کی نسبت کم ہیں اور حکومت کی طرف سے منعقدہ اس میلے سے ایک بار شہر کی رونقیں لوٹ آئی ہیں۔
یہ امرقابل ذکرہے کہ ماہ رواں کے پہلے د وہفتوں میں پشاورمیں خواتین کے کھیلوں کاانعقادکیاگیاجبکہ آئندہ دسمبرکے اواخرمیں صوبے میں قومی کھیل شروع ہو رہے ہیں۔
حالیہ برسوں کے دوران صوبہ خیبر پختون خواہ میں مختلف دہشت گرد حملوں کے باعث متعددفنکاروں اورگلوکاروں نے یاتواپنے پیشے سے کنارہ کشی اختیارکررکھی تھی یاانھوں نے صوبے سے ہجرت کرکے دیگرشہروں میں سکونت اختیارکرلی تھی۔ دہشت گردی اورانتہاپسندی کے خاتمے کے لیے سکیورٹی فورسزنے سوات اورملاکنڈ ڈویژن کے دیگراضلاع میں کامیاب فوجی کارروائی کی جس بعدسوات میں بھی حالیہ مہینوں کے دوران فوج اور مقامی انتظامیہ کے تعاون سے ثقافتی شو منعقد کرایا گیا جس کا مقصد اس سیاحتی شہر کی رونقوں کو دوبارہ بحال کرنا تھا۔