دفاع پاکستان کونسل کے نام سے ملک کی مذہبی اور دائیں بازو کی نمائندگی کرنے والی 40 سے جماعتوں کے اتحاد نے افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لیے پاکستان کے راستے رسد کی ترسیل پر پابندی جاری رکھنے کے حق اور مبینہ امریکی ڈرون حملوں کے خلاف وفاقی دارالحکومت میں پیر کو ایک احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا۔
ان جماعتوں نے پارلیمان کی عمارت کے سامنے احتجاجی دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا لیکن حکومت کی طرف سے اجازت نا ملنے کے بعد جلسے کے لیے اسلام آباد کے مصروف آبپارہ چوک کا انتخاب کیا گیا۔
ملک کے بڑے شہروں میں دفاع پاکستان کونسل کے حالیہ جلسوں میں بعض متنازع شخصیات کی شرکت کے باعث حکومت کو مختلف حلقوں کی جانب سے کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اسی لیے وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید اور جماعت اہل سنت کے امیر مولانا احمد لدھیانوی کی اسلام آباد میں داخلے پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔
پیر کو ہونے والی ریلی سے جماعت اسلامی کے امیر منور حسن اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے بھی خطاب کیا۔
دفاع پاکستان کونسل حالیہ دنوں میں لاہور، کراچی اور راولپنڈی میں بڑے بڑے جلسے منعقد کر چکی ہے اور ان جلسوں میں بعض کالعدم تنظیموں کی نمائندگی کرنے والے رہنماؤں کی شرکت پر حکمران اتحاد میں شامل مسلم لیگ (ق) کے ایک وفاقی وزیر شیخ وقاص اکرم نے رواں ماہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں احتجاج بھی کیا تھا۔
ان کے اس احتجاج کے بعد وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ تمام صوبوں کی انتظامیہ کو بھی خط لکھ کر آگاہ کر دیا گیا ہے کہ کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد کو جلسوں کی اجازت نا دی جائے۔
دفاع پاکستان کونسل کے اس سے قبل ہونے والے جلسوں میں جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید بھی صف اول کے مقررین میں شامل رہے ہیں جو کالعدم لشکر طیبہ کے بانی بھی ہیں۔ بھارت کا الزام ہے کہ اس تنظیم کے کارکنوں نے ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی۔
امریکی محکمہ خارجہ نے’ دفاعِ پاکستان کونسل‘ کے حالیہ جلسوں میں حافظ سعید کی شرکت پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے حکومتِ پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ اقوام ِمتحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کا احترام کرے۔
سلامتی کونسل کی ایک کمیٹی نے بھارت کے تجارتی مرکز ممبئی میں ہونے والے حملے کے بعد 2008ء میں جماعت الدعوة کو کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کی ہی ایک شکل قرار دیا تھا اور تنظیم کے علاوہ اس کے چار ارکان پر پابندیاں عائد کر دی تھیں جن میں حافظ سعید بھی شامل تھے۔