دہلی کی ایک عدالت نےپاکستانی نژاد امریکی شہری ڈیوڈ ہیڈلی اورلشکرِ طیبہ کے سربراہ حافظ سعید سمیت نو افراد کے خلاف قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی جانب سے داخل فردِ جرم منظور کر لی ہے۔
یہ فردِ جرم 24دسمبر کو داخل کی گئی تھی، جِس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ یہ لوگ بھارت میں ممبئی سمیت دیگر دہشت گردانہ وارداتوں میں ملوث رہے ہیں۔
اب این آئی اے ہیڈلی اور دیگر ملزموں کی حوالگی کا مطالبہ کرسکتی ہے۔ جِن دیگر لوگوں کو ملزم بنایا گیا ہے اُن میں پاکستانی نژاد کینیڈین تاجر تحور حسین رانا، لشکر طیبہ کے ذکی الرحمٰن لکھوی، القاعدہ کے الیاس کشمیری مبینہ طور پر ہیڈلی سے کام لینے والے پاکستان کے ساجد ملک، پاکستان کے سابق فوجی افسر عبد الرحمٰن ہاشمی، میجر اقبال اور میجر سمیر علی شامل ہیں۔
حافظ سعید اور ذکی الرحمٰن لکھوی کےخلاف پاکستان کی ایک عدالت میں کارروائی چل رہی ہے۔ حکومتِ پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ ممبئی حملوں کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے تک پہنچانے کے عہد کی پابند ہے۔
آئی ایس آئی اور فوج کا کوئی بھی اہل کار بھارت مخالف دہشت گردی میں ملوث نہیں ہے۔ البتہ، اگر کسی واقع میں کوئی شخص مجرم پایا گیا تو اُس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
ڈیوڈ ہیڈلی اور تحورحسین رانا اِس وقت امریکی حکام کی تحویل میں ہیں۔
ہیڈلی نے ایک امریکی عدالت میں ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ملزموں کے خلاف 13مارچ کوغیرضمانتی وارنٹ جاری کیے جائیں گے۔