رسائی کے لنکس

بلوچستان: بم حملے میں تین سکیورٹی اہلکار ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

حکام کے مطابق فرنٹیئرکور کا قافلہ وڈھ سے بیلا کی طرف جا رہا تھا کہ جھاؤ کے علاقے میں دیسی ساختہ بم سے اسے نشانہ بنایا گیا۔

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں جمعہ کو ایک بم حملے میں تین سکیورٹی اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہو گئے۔

حکام کے مطابق فرنٹیئرکور کا قافلہ وڈھ نامی علاقے سے بیلا کی طرف جا رہا تھا کہ جھاؤ کے علاقے میں دیسی ساختہ بم سے اسے نشانہ بنایا گیا۔

نامعلوم شدت پسندوں کی طرف سے سڑک میں نصب دیسی ساختہ بم میں ریموٹ کنٹرول سے دھماکا کیا گیا جس سے قافلے میں شامل ایک گاڑی کو شدید نقصان پہنچا۔

زخمیوں میں سے دو کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

اس سے قبل بھی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں سکیورٹی فورسز پر ہلاکت خیز حملے ہوتے رہے ہیں جن میں سے اکثر کی ذمہ داری کالعدم بلوچ عسکری تنظیمیں قبول کرتی رہی ہے۔

گزشتہ ستمبر میں آنے والے شدید زلزلے سے ضلع آواران سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا اور اس دوران یہاں امدادی سرگرمیوں میں مصروف سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر بھی حملوں کے متعدد واقعات رونما ہوئے تھے۔

صوبائی حکومت میں شامل عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ ان کے اقتدار میں آنے کےبعد دہشت گردی اور دیگر منظم جرائم کی شرح میں کمی ہوئی اور وہ امن و امان کی بحالی کے لیے متعدد موثر اقدامات بھی کر رہے ہیں لیکن آئے روز تشدد کا کوئی نہ کوئی واقعہ منظر عام پر آ رہا ہے۔

مرکزی حکومت نے صوبے میں امن و امان کے قیام کے لیے ناراض بلوچ قوم پرستوں سے مذاکرات کے لیے صوبائی وزیراعلیٰ عبدالمالک بلوچ کو ذمہ داری سونپی تھی لیکن اس ضمن میں تاحال کوئی خاص پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔

ایک روز قبل وزیراعظم نواز شریف نے کوئٹہ کا دورہ کیا جہاں انھوں نے اعلیٰ سیاسی و انتظامی عہدیداروں کے اجلاس میں قیام امن اور دیگر معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت صوبے میں امن وامان کے قیام کے لیے صوبائی حکومت کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔

رواں ماہ سکیورٹی فورسز نے مستونگ کے علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی بھی کی تھی جہاں سے 20 سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے بڑی مقدار میں اسلحہ بھی برآمد کیا۔
XS
SM
MD
LG