پاکستان میں شہری ہوابازی سے متعلق نگراں ادارے نے نجی ایئر لائنز کے مسافر طیاروں کو پیش آنے والے حالیہ حادثات کے بعد اُن کے تمام طیاروں کی پرواز پر وقتی پابندی عائد کر دی ہے۔
وزیرِ دفاع احمد مختار نے سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ طیاروں کی مکمل تکنیکی جانچ پڑتال کی جائے گی۔
’’جنرل شیک اپ کا حکم دے دیا گیا ہے ... ہم ایسا کوئی اور خطرہ مول نہیں لینا چاہتے جس کی وجہ سے جانی نقصان کا خدشہ ہو۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ جانچ پڑتال کے عمل میں کئی روز لگ سکتے ہیں، مگر جیسے جیسے جہاز کو اُڑان کے لیے موزوں قرار دیا جائے گا ان کی پروازیں بحال ہو جائیں گی۔
احمد مختار نے دعویٰ کیا کہ قومی ایئر لائنز ’پی آئی اے‘ کے طیاروں کو عالمی معیار کے مطابق سروس کیا جا رہا ہے اور اب یہی معیار نجی ایئر لائنز پر بھی سختی سے لاگو کیے جائیں گے۔
نجی کمپنیوں کے طیاروں کو گراؤنڈ کرنے کا اعلان اتوار کو ’شاہین ایئر انٹرنیشنل‘ کے دو مسافر جہازوں کو کراچی اور لاہور میں پیش آنے والے واقعات کے بعد کیا گیا۔
ایوی ایشن حکام نے بتایا کہ ’شاہین ایئر انٹرنیشنل‘ کا اسلام آباد سے پہنچنے والا بوئنگ 737 طیارہ جب کراچی کے ہوائی اڈے پر اُترا تو اچانک اُس کا ایک ٹائر پھٹ گیا، لیکن پائلٹ نے مہارت کی وجہ سے وہ کسی بڑے حادثے کا شکار ہونے سے بال بال بچ گیا۔
’’ٹائر پھٹنے کی وجہ سے جہاز کا توازن بگڑ گیا مگر اس میں سوار تمام افراد محفوظ رہے۔‘‘
اطلاعات کے مطابق جہاز میں 172 مسافر اورعملے کے 8 ارکان سوار تھے۔
عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹ پر تعینات آگ بجھانے والا عملہ اور سول ایوی ایشن کے حکام نے فوری طور پر جہاز کو گھیرے میں لینے کے بعد خوفزدہ مسافروں کو اُتار کر وہاں سے مسافروں کے لیے قائم لاؤنج منتقل کر دیا۔
’’ایسا محسوس ہوا جیسے کوئی چیز پھٹ گئی ہو اور جب باہر دیکھا تو کافی ایندھن بھی بہہ رہا تھا۔‘‘
اس واقعے کے بعد کراچی ایئرپورٹ کے رن وے پر آمد و رفت کئی گھنٹوں تک معطل رہی اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل ندیم یوسف زئی نے اس کی فوری تحقیقات کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
اُدھر لاہور ایئر پورٹ پر اس ہی ایئر لائن کا مسافر طیارہ مشہد روانگی کے لیے تیار تھا کہ اس کے فیول ٹینک سے ایندھن کے اخراج کی نشاندہی کے بعد یہ پرواز ملتوی کر دی گئی۔ اطلاعات کے مطابق طیارے میں گنجائش سے زائد ایندھن بھر دیا گیا تھا۔
یہ واقعات اسلام آباد میں مسافر طیارے کے حادثے میں 127 افراد کی ہلاکت کے محض دو روز بعد پیش آئے۔
جمعہ کو کراچی سے پہنچنے والا نجی کمپنی ’بھوجا ایئر‘ کا بوئنگ 737 اسلام آباد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے محض چھ کلومیٹر دور گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
اس حادثے کا شکار ہونے والے افراد کی تدفین اتوار کو اسلام آباد، کراچی اور دیگر شہروں کے قبرستانوں میں کی گئی اور نجی ٹی وی چینلز پر جنازوں کے رقت آمیز مناظر براہ راست نشر کیے گئے۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے بتایا کہ مجموعی طور پر 117 لاشوں کی شناخت کی جا چکی ہے جب کہ 10 کی شناخت ہونا ابھی باقی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ حادثے کی تحقیقات جاری ہیں اور بھوجا ایئر کے چھ شیئر ہولڈرز بھی شامل تفتیش ہیں جن پر ملک سے باہر جانے کی پابندی لگا دی گئی ہے۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ ان میں سے دو افراد ان دنوں چین میں ہیں اور انھیں وطن واپس آکر تفتیش میں مدد دینے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
رحمٰن ملک نے بتایا کہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی ہدایت پر تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن قائم کر دیا گیا ہے اور توقع ہے کہ وہ پیر سے اپنا باقاعدہ کام شروع کر دے گا۔
’’ان تحقیقات کو شفاف بنانے کے لیے عدالتی کارروائی بھی شروع کر دی گئی ہے جب کہ تکنیکی تحقیقات کے لیے الگ ٹیم بھی اپنا کام کر رہی ہے۔‘‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ جہاز کے پائلٹ اور ایئر ٹریفک کنٹرول کے درمیان گفتگو ریکاڑد کرنے والا وائس ریکارڈر بھی تفتیش کارروں کی تحویل میں ہے۔
انھوں نے کہا کہ بھوجا ایئر کو نجی طور پر پروازیں شروع کرنے کا لائسنس 1992ء میں جاری کیا گیا تھا اور جب واجبات کی عدم ادائیگی پر سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اس کمپنی کا آپریشن معطل کر دیا تو بھوجا ایئر نے سندھ ہائی کورٹ سے اس کے خلاف حکم امتناعی حاصل کر لیا تھا۔