رسائی کے لنکس

شہری ہوابازی: اسٹریٹجک منصوبہ بندی درکار


اِس سے پہلے فوکر کے حادثے کے بعد ملک بھر میں فوکر طیاروں کو گراؤنڈ کردیا گیا تھا، بغیر کسی سائنٹیفک بنیاد کے، جب کہ، فوکرز بالکل فِٹ تھے: تجزیہ کار

سابق ونگ کمانڈر اور شہری ہوا بازی کے ماہر، نسیم احمد نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہوائی حادثوں کا سبب طیاروں کی کارکردگی نہیں بلکہ یہ aviation safetyکا معاملہ ہے۔

اُنھوں نے یہ بات وائس آف امریکہ کے پروگرام ’اِن دی نیوز‘ میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہی۔اُن سےنجی ایرلائنز کے طیاروں کی پروازیں اُس وقت تک معطل کیے جانے جب تک اُن کے معائنے مکمل نہ ہوجائیں، پر تبصرہ کرنے کو کہا گیا تھا۔

نسیم احمد نے کہا کہ مجوزہ جوڈیشنل کمیشن کو وسیع تر’ ٹرمس آف ریفرنس‘ دیے جائیں اور شہری ہوابازی کے ادارے کو پیشہ ور بنیادوں پر چلایا جائے۔

اُنھوں نے کہا کہ اس سے پہلے جو فوکر کا حادثہ ہوا تھا، اُس کے بعد ملک بھر میں فوکر طیاروں کو گراؤنڈ کردیا گیا تھا، بغیر کسی سائنٹیفک بنیاد کے، حالانکہ، اُن کے بقول، فوکرز بالکل فِٹ تھے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اِسی طرح سے، نجی ایرلائننز کے جہازوں کی فِٹ نیس کا سوال کبھی پیدا نہیں ہوا، کیونہ، اُن کے بقول، ابھی تک اِسی بنا پر کوئی حادثہ پیش نہیں آیا۔

اُنھوں نے عدالت کی طرف سے پائلٹ کی غلطی، سطحی انتظامی اور مالی معاملات کے حوالے کا ذکر کیا، اور کہا کہ یہ مسئلہ دراصل 1988ء میں اُس شروع ہوا ، جب فیڈرل ایویشن اتھارٹی کی ایک آڈٹ ٹیم پاکستان آئی تھی، جو پی آئی اے اور سول ایویشن کو ’ڈیگریڈ‘ کرکے ٹو سے تھری کی سطح پر لے آئی۔

اُنھوں نے کہا کہ دنیا میں سیفٹی کا نظام ’ایڈہاک ازم‘ پر نہیں چلتا، اس کے لیےایک اسٹریٹجک پلاننگ کی ضرورت پڑتی ہے۔

تفصیل آڈیو رپورٹ میں:

XS
SM
MD
LG