رسائی کے لنکس

پاکستانی مشیر خارجہ کا دورہ افغانستان خیر سگالی کا 'اشارہ'


سرتاج عزیز (فائل فوٹو)
سرتاج عزیز (فائل فوٹو)

تجزیہ کار ماریہ سلطان کا کہنا تھا کہ رواں سال کے اواخر میں افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلا کے تناظر میں خطے میں پاکستان کا کردار بہت اہم ہوگا۔

پاکستان کے وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز اتوار کو خصوصی مندوب کے طور پر افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچے۔

کابل میں نئی افغان قیادت کے علاوہ دیگر اعلیٰ عہدیداروں سے ان کی ملاقاتوں کو مقصد دونوں ملکوں کے درمیان پرامن تعلقات کے لیے پاکستانی عزم کا اعادہ کرنا ہے۔

حالیہ مہینوں میں سرحد پر دراندازی کے واقعات کی وجہ سے دونوں ملکوں کے حالات میں کشیدگی در آئی تھی لیکن گزشتہ ماہ افغانستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ جمہوری طریقے سے پرامن انتقال اقتدار کے بعد توقع کی جارہی ہے کہ دو طرفہ تعلقات بہتری کی جانب بڑھ سکتے ہیں۔

دفاعی امور کی تجزیہ کار ماریہ سلطان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ نئی افغان حکومت کو بہت سے چیلنجز درپیش ہیں اور اس صورتحال میں اعلیٰ پاکستانی عہدیدار کا یہ دورہ خیرسگالی کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔

"پاکستا ن کی طرف سے یہ ایک اشارہ ہے خیر سگالی کے لیے نہ صرف افغان حکومت کے ساتھ بلکہ یہ جو نئی افغان حکومت ہے ان کو یہ بات واضح کرنا ہے کہ کابل ایک اہم دارالحکومت ہے ۔ یہ بہت ضروری ہے کہ ان دونوں ملکوں کے مابین جو مسائل ہیں ان کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے نہ کہ جو افغان سرحد ہے وہ دہشت گردی کے لئے استعمال ہوں" ۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں سال کے اواخر میں افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلا کے تناظر میں خطے میں پاکستان کا کردار بہت اہم ہوگا۔

"کیونکہ اگر پاکستان اہم کردار ادا نہیں کرتا تو پھرافغانستان سے جتنے بھی خطرات ہیں وہ نہ صرف پاکستان تک بلکہ پاکستان سے آگے باقی بین الاقومی دنیا میں بھی دوبارہ ایک خطرناک مسئلہ کی طرف لے کر جا سکتے ہیں اور جیسے کہ ابھی جو معلومات آرہی ہیں دولت اسلامیہ سے متعلق اس کے اندر بھی بہت بڑا خطرہ ہے کہ وہ افغانستان سے جو افواج کا انخلا ہے اس کے بنیاد پر بڑی تیزی سے اپنے قدم نہ جما لیں"۔

پاکستان یہ کہتا آیا ہے کہ ایک مستحکم اور پرامن افغانستان خود اس کے مفاد میں ہے اور وہ پڑوسی ملک میں اس ضمن میں اپنا بھرپور تعاون جاری رکھے گا۔

اشرف غنی کے منصب صدارت پر فائز ہونے کے بعد کسی بھی اعلیٰ پاکستانی عہدیدار کا یہ افغانستان کا پہلا دورہ ہے۔

XS
SM
MD
LG