داعش نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے بلوچستان سے اغوا کیے جانے والے دو چینی باشندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
چینی زبان کے دو انسٹرکٹرز کو، جن میں سے ایک خاتون اور دوسرا مرد تھا، کئی ہفتے پہلے اسلحے کے زور پر کوئٹہ سے اغوا کیا گیا تھا ۔
جب کہ ان کے ساتھ ایک اور چینی خاتون اس وقت بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوگئی تھی جب أسلح بردار شخص انہیں گاڑی میں بٹھانے کی کوشش کررہا تھا۔
اس واقعہ کے بعد جمعرات تک کسی گروپ نے چینی باشندوں کو اغوا کرنے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا تھا۔ اور پھر جمعرات کو داعش کے عالمی میڈیا نیٹ ورک عماق نیوز ایجنسی نے انہیں ہلاک کرنے کا اعلان اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کیا۔
صوبائی حکومت کے ایک ترجمان نے رابطہ کرنے پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حکام اس دعویٰ کی جانچ پڑتال کررہے ہیں۔
چینی باشندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ پاکستانی فوج کی جانب سے ایک ہفتے پہلے بلوچستان کے ایک پہاڑی علاقے مستونگ میں ایک آپریشن کے اعلان کے بعد سامنے آیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ سیکیورٹی دستوں نے کالعدم گروپ لشکر جھنگوی العالمي کی مدد سے پہاڑوں میں اپنی پناہ گاہ بنانے کی داعش کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے 12 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔
فوج کا کہناتھا کہ تین روز تک جاری رہنے والے اس آپریشن میں پانچ فوجی زخمی ہوئے تھے۔
فوجی ترجمان نے بتایا کہ دس کلومیٹر کے علاقے میں پھیلے ہوئے غاروں کے سلسلے پر ایک سنی انتہا پسند گروپ لشکر جھنگوی العالمي نے قبضہ کر رکھا تھا۔ عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اس گروپ کے داعش کے ساتھ قریبی رابطے ہیں اور وہ اسے پاکستان میں اپنا نیٹ ورک قائم کرنے میں مدد دے رہا ہے۔
داعش بلوچستان اور پاکستان کے کئی دوسرے علاقوں میں بڑے پیمانے کے مہلک حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کے دعوے کر چکا ہے۔ جس میں تازہ ترین حملہ مستونگ میں ڈپٹی چیئر مین سینیٹ کے قافلے پر ہوا تھا جس میں 25 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
فوج نے داعش کے مرکز پر حملوں کی ویڈیو فوٹیج بھی جاری کی ہے جس میں بم بنانے کی ایک فیکٹری کو تباہ کرنے کا منظر بھی شامل ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے غاروں سے 50 کلو گرام دھماکہ خیز مواد، خودکش جیکٹیں اور بڑی تعداد میں ہتھیار بھی برآمد کیے۔
چین پاکستان میں گوادر کی بندرگاہ تک پہنچنے کے لیے 60 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے سڑکوں، توانائی اور اقتصادی ترقی کے منصوبوں پر کام کررہا ہے۔ یہ گذرگاہ چین کے مغربی صوبے سنکیانگ کو گوادر کے ذریعے مشرق وسطی، یورپ اور افریقہ کی منڈیوں تک رسائی فراہم کرے گی اور یہ وہاں تک پہنچنے کا مختصر ترین راستہ ہوگا۔
لیکن جیسے جیسے سی پیک منصوبے پر کام کی رفتار آگے بڑھ رہی ہے، بلوچستان میں عسکریت پسندوں اور علیحدگی پسندوں کی کارروائیوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
اگر جمعرات کو داعش کی جانب سے جاری کردہ دعوے کی تصدیق ہو جاتی ہے تو سی پیک سے منسلک منصوبوں پر کام کرنے والے چینی ماہرین اور کارکنوں کی تشویش میں اضافہ ہو گا۔