رسائی کے لنکس

امریکہ مضبوط تر ہوا ہے، نئے خارجہ پالیسی اہداف کی نشاندہی


امن اور آزادی کی تشریح اور ترجیحات بدل چکی ہیں، اور ہر مسئلے کا فوجی حل نہیں

امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ پچھلی دہائی کے اہداف کا ایک نیا ورق پلٹنے کا وقت آچکا ہے۔ اس سے ایک ہی روز قبل اپنی وائٹ ہاؤس، روز گارڈن خطاب میں اُنھوں نے اعلان کیا تھا کہ افغانستان میں اگلے سال کے آغاز پر 9800 امریکی فوج باقی رہ جائے گی، جس میں اُس سے اگلے سال مزید کمی ہوگی، جس کا کام تربیت میں مدد دینا اور انسداد دہشت گردی کی ہنگامی کارروائیوں میں امداد فراہم کرنا ہوگا۔

بدھ کے روز امریکی ملٹری اکیڈمی، ویسٹ پوائنٹ نیو یارک میں خطاب کرتے ہوئے، اُنھوں نے امریکہ کی خارجہ پالیسی کے اہداف کی نشاندہی کی۔

اُنھوں نے کہا کہ دور بدل چکا ہے، امن اور آزادی کی تشریح بدل رہی ہے، اور ہر مسئلے کا فوجی حل نہیں۔


صدر نے کہا کہ چار سال قبل اُنھوں نے ویسٹ پوائنٹ کے اِسی مقام پر گریجوئیشن تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ افغانستان میں فوج بڑھانے کی ضرورت ہے۔ بقول اُن کے، اُس وقت یہ فیصلہ امریکی سلامتی کے لیے ضروری تھا۔

امریکی صدر نے عراق سے فوجی انخلا کا ذکر کیا اور کہا کہ اس وقت افغانستان سے فوجی انخلا کی کوششیں جاری ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ اب ’جنگی مشنز‘ کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ بقول اُن کے، صرف ایسے میں جب امریکہ یا اُس کے اتحادیوں کو سلامتی کا خطرہ لاحق ہو، اُسی وقت ہی کسی فوجی آپشن کا سوچا جاسکتا ہے، اور ایسی کارروائی میں بھی ’کثیر ملکی اقدام‘ کی ضرورت ہوگی۔

اُنھوں نے کہا کہ جنگی خطرات کی صورت میں ہمسایہ ممالک سے مدد درکار ہوگی۔

نئے خارجہ پالیسی اہداف کا ذکر کرتے ہوئے، صدر نے کہا کہ وہ امریکی کانگریس سے ضروری رقوم مختص کرنے کی درخواست کریں گے۔
XS
SM
MD
LG