|
بلوچستان کے علاقے نوشکی میں جمعے کی شب اغوا کے بعد قتل ہونے والے نو افراد کی میتیں کوئٹہ پہنچا دی گئی ہیں جنہیں پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کیا جائے گا۔
حکام کے مطابق فائرنگ کا نشانہ بننے والے تمام افراد کا تعلق پنجاب سے ہے جنہیں شناختی کارڈز دیکھنے کے بعد بس سے اتارا گیا تھا۔
یہ واقعہ جمعہ کی شب اس وقت پیش آیا جب مسافر بس کوئٹہ سے تفتان جانے کے لیے اپنے راستے پر رواں دواں تھی کہ اسے مسلح افراد نے نوشکی کے قریب 'سلطان چڑھائی' کے مقام پر روکا۔
رواں سال کے اوائل میں بھی بلوچستان کے شورش زدہ علاقے کیچ سے نامعلوم مسلح افراد نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے پانچ مزدوروں کو اغواء کیا تھا۔
یاد رہے کہ بلوچستان کے شورش زدہ علاقوں میں ماضی میں بھی کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیموں کی جانب سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے باشندوں کو شناخت کے بعد اغواء اور قتل کرنے کے واقعات ہو چکے ہیں۔
نوشکی واقعے کی رپورٹ طلب
ادھر وزیر اعظم شہباز شریف نے نوشکی میں مسافروں کے اغوا کے بعد قتل کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
وزیرِ اعظم آفس سے جاری ایک بیان کے مطابق شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کے عفریت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے اور نوشکی واقعے کے مجرموں اور ان کے سہولت کاروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
فورم