کھیلوں کی دنیا کے لباس تیار کرنے والے نامور ادارے، ’نائیکی‘ نے ایک ہفتہ قبل کھیل کے شعبہ جات اور کھلاڑی خواتین کے لیے ’پلس سائیز‘ کپڑے متعارف کرائے۔
اور اب یہ ادارہ ’حجاب‘ کی روایتوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، مشرق وسطیٰ کی خواتین کے لیے خصوصی ڈریس ترتیب دینے کی تیاری کر رہا ہے۔
یہ بات اسپورٹس کی انٹرنیٹ مگزین، ’میش ایبل‘ نے اپنے تازہ شمارے میں بتائی ہے۔ رسالے نے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ ’نائیکی‘ کو اِس حوالے سے خاص دلچسپی پیدا ہوگئی ہے،’’ جو رکنے کا نام نہیں لیتی‘‘۔
رپورٹ کے مطابق، ادارہ مسلمان خواتین ایتھلیٹس کے لیے ’نائیکی پرو حجاب‘ لباس مارکیٹ میں لائے گا، جو 2018ء کے موسم بہار میں فروخت کے لیے دستیاب ہوگا۔
روزنامہ ’العربیہ‘ کے انگریزی ایڈیشن میں ’نائیکی‘ کا ایک بیان شائع ہوا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ’’نائیکی پرو حجاب لباس کی تیاری میں ایک سال سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ لیکن، اس میں دلچسپی کافی عرصہ قبل پیدا ہو چکی تھی، چونکہ خواتین کی زیادہ سے زیادہ تعداد کھیلوں میں دلچسپی لینے لگی ہے، اور ثقافتی اقدار بدل رہے ہیں‘‘۔
سعوی عرب کی سارا عطار کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’پہلی بار یہ تحریک 2012ء میں بین الاقوامی افق پر اپس وقت نمودار ہوئی جب لندن میں حجاب پہن کر دوڑ میں حصہ لینے والی ایک خاتون خبروں کا مرکز بنیں‘‘۔
آمنہ الحداد کا تعلق متحدہ عرب امارات سے ہے، جو خاتون ایتھلیٹ ’اولمپک کھیلوں‘ میں ویٹ لفٹنگ میں حصہ لیتی ہیں۔ اُن کی شرکت نے بھی حجاب اسپورٹس کپڑوں کی طلب کی جانب توجہ مبذول کرائی، خاص طور پر اُس وقت جب اُنھوں نے نائیکی اسپورٹس کی ریسرچ لیباریٹری کا دورہ کیا۔
نائیکی کی عالمی خدمات سے متعلق خاتون ترجمان، میگن سلفیلڈ نے ’العربیہ‘ کو بتایا کہ ’’یہ مصنوعات ہماری ایتھلیٹس کی جانب سے نشاندہی کردہ ضروریات کے عین مطابق ہوں گی، جن کی مدد سے وہ بہتر کارکردگی دکھا سکیں، اور ہمیں توقع ہے کہ لباس کی دنیا بھرکی ایتھلیٹس کی مخصوص ضرورت پوری ہوگی‘‘۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’میش اسپورٹ حجاب‘، جو سانس لینے میں مددگار ثابت ہوتا ہے، مقبول ہو رہا ہے، جس کے بارے میں متعدد ایتھلیٹس نے ٹوئٹر پر بہت سے بیان جاری کیے ہیں۔